غزہ کی پٹی میںسرکاری میڈیا کے دفتر نے مسلسل 315ویں دن غزہ پرقابض اسرائیلی فوج کی طرف سے مسلطکی گئی نسل کشی کی جنگ کے اہم ترین اعدادوشمار پر ایک تازہ رپوٹ جاری کی۔
سرکاری انفارمیشنآفس کی طرف سے جاری ایک رپورٹ کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے۔ رپورٹمیں بتایا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے جارحیت کے آغاز سے اب تک 3493 قتل عامکیے ہیں، جن میں 50000 افراد شہید اور لاپتا ہیں۔
سرکاری میڈیا آفسکی طرف سے جاری کردہ جنگ کے مجموعی اعداد و شمار درج ذیل ہیں۔
قابض فوج کےہاتھوں 3493 قتل عام۔
50005 فلسطینی شہید اور لاپتہ
10000لاپتہ۔
40005 شہداء جو ہسپتالوں میں پہنچے۔
16479 بچے شہید۔
نسل کشی کی جنگ میں 115 شیرخوار بچے پیدا ہوئے اور شہید ہوئے۔
36 فلسطینی قحط کے نتیجے میں شہید ہوئے۔
11102 خواتین شہداء۔
طبی عملے کے 885 کارکنشہید۔
سول ڈیفنس کے82کارکن شہید
ایک سو 68 صحافی شہید
سات ہسپتالوں کے اندر قابض فوج کی طرف فلسطینیوںکے قتل عام کے بعد اجتماعی قبریں بنائی گئیں۔
ہسپتالوں کے اندر 7 اجتماعیقبروں سے 520 شہداء کی لاشیں برآمد
بانوے ہزار401 زخمی ہوئے۔
انسٹھ فی صد زخمیخواتین اور بچے
اس دوران 175پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا گیا۔
سترہ ہزار(17000) بچے اپنے والدین میں سے ایک یا دونوں سے محروم
تقریبا 3500 بچےغذائی قلت اور خوراک کی کمی کی وجہ سے موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
غزہ کی پٹی کی تمامگزرگاہوں کی بندش اور محاصرے کو سخت کیے ہوئے 102 دن گزر چکے ہیں۔
تقریبا 12000زخمیوں کو علاج کے لیے بیرون ملک سفر سے محروم کیا گیا۔
جنگ کے دورا 10000)کینسر کے مریضوں کو موت کا سامنا ہے اور انہیں علاج سے محرومی کا سامنا۔
مختلف امراض میں مبتلا 3000مریضوں کو بیرون ملک علاج سے روک دیا گیا۔
تقریبا 17 لاکھ 37 ہزار 524 فلسطینی نقل مکانی کے نتیجے میں متعدی بیماریوں سےمتاثر۔
قابض فوج کی طرفسے ویکسین کی 1300000 خوراکیں غزہ کی پٹی میں لانے پر پابندی۔
صحت کی دیکھ بھال کی کمی کیوجہ سے تقریباً 60000 حاملہ خواتین خطرے میں ہیں۔
تقریبا 350000دائمی مریضوں کو دواؤں کی فراہمی روکنے کی وجہ سے خطرہ لاحق
نسل کشی کی جنگ کے دورانغزہ کی پٹی سے 5000 فلسطینی پابند سلاسل
محکمہ صحت کے 310اہلکاروں کی گرفتاری کے واقعات
تقریبا 36 صحافیگرفتاری کے بعد نامعلوم مقامات پرمنتقل
غزہ میں 2 میں ایکملین افراد بے گھر
اسرائیلی بمباریمیں 198 سرکاری ہیڈکوارٹر تباہ
جارحیت میں 121سکولاور یونیورسٹیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔