اسرائیل کی سپریم کورٹ نے زیرحراست سرکردہ فلسطینی رہ نما نائل البرغوثی کی جانب سے عمر قید کی سزا کے خلاف دائر کی گئی اپیل پر غور شروع کیا ہے۔
کلب برائے اسیران کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی سپریم کورٹ کی القدس برانچ نے جمعرات کے روز نائل البرغوثی کے وکیل کی طرف سے دی گئی درخواست کی سماعت کی۔ یہ درخواست تین سال قبل دی گئی تھی جس میں عدالت سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ ان کے موکل نائل البرغوثی کو دی گئی عمر قید کی سزا ختم کرے اور ان کی رہائی کا حکم صادر کرے۔
اسیر فلسطینی رہ نما کی اہلیہ اور سابق اسیرہ امان نافع نے کہا کہ اگرچہ اسرائیل کی سپریم کورٹ بھی محض ایک نمائشی عدالت ہے تاہم ہم امید رکھتے ہیں کہ اسرائیلی عدالت نائل البرغوثی کی جلد رہائی کا حکم صادر کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ نائل البرغوثی کو ایک معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تھا مگران کی دوبارہ گرفتاری غیرقانونی تھی۔
امان نافع نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر نائل البرغوثی کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے نائل البرغوثی کو جون 2014ء کو حراست میں لیا گیا۔ انہیں گرفتاری کے بعد 30 ماہ قید کی سزا سنائی گئی جس کے بعد ان کی سابقہ عمر قید اور 18 سال اضافی قید کی سزا بحال کردی گئی تھی۔ نائل البرغوثی کو سنہ 2010ء کو اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں رہا کیا گیا تھا۔
غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ کے علاقے کوبر سے تعلق رکھنے والے 63 سالہ نائل البرغوثی کو اسرائیلی فوج نے 1978ء کو گرفتار کرکے ان پر اسرائیل کے خلاف مزاحمت اور تحریک آزادی کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی پاداش میں مقدمہ چلایا گیا اور قابض صہیونی ریاست کی فوجی عدالت نے ایک بار عمر قید اور 18 سال اضافی قید کی سزا سنائی تھی۔