کل منگل کو قابض اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس کے الگ الگ علاقوں میں بڑے پیمانے پر گرفتاری مہم شروع کی جس کے دوران انہوں نے برزیت یونیورسٹی پر دھاوا بول دیا اور اسلامی بلاک کے سامان اور بینرز کو ضبط کر لیا گیا۔
رام اللہ میں قابض فوج نے شہر کے مغرب میں واقع گاؤں دیر ابو مشعل پر دھاوا بول کر محمد تیسیرزہران (41 سال) اور زخمی ندال ابراہیم عطا (32 سال) کو گرفتار کر لیا۔
قابض فوج نے رام اللہ میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے رہ نما حسین ابو کویک کو "عوفر” جیل میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا۔
قابض فورسز نے بیرزیت یونیورسٹی کیمپس پر بھی دھاوا بولا۔ یونیورسٹی کے گارڈز پر حملہ کیا۔ یونیورسٹی کے سامان سے چھیڑ چھاڑ کی اور اسلامی بلاک کے ہولڈنگز اور بینرز کو ضبط کر لیے۔
یونیورسٹی نے اسرائیلی فوج کی اس مجرمانہ مداخلت کی مذمت کی اور اسے "تمام اصولوں اور معاہدوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔
طولکرم میں قابض فوج نے علی العبوشی کو شہر سے گرفتار کیا۔ کفر اللبد سے فادی عبدالفتاح خطاب، فرعون قصبے سے عمرعساف اور ہیثم یعقوب کو گرفتار کیا۔
قابض فوج نے گورنری کے شمال میں واقع قصبے علار پر بھی دھاوا بولا اور متعدد شہریوں کے گھروں پر چھاپے مارے اور تلاشی لی۔
بیت لحم میں قابض فوج نے شہر کے وسط میں جبل الموالح کے علاقے سے عرابی محمود الجواریش ، موسیٰ محمد عبد ربہ کو حراست میں لے لیا۔
مقبوضہ بیت المقدس میں قابض فوج نے دو نوجوانوں محمد صیام اور قصی عبد علیان کو گرفتار کر لیا۔ اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس کے الگ الگ علاقوں میں بار بار گرفتاریوں اور دراندازی کی مہم شروع کی ہے۔