جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیلی زندانوں میں منظم امتیازی سلوک برتا گیا: الشیخ راید صلاح

بدھ 22-دسمبر-2021

بزرگ فلسطینی رہ نما اور اسلامی تحریک کے امیر الشیخ راید صلاح نے اسرائیلی جیلوں میں ڈیڑھ سال قید سے رہائی کے بعد کہا ہے کہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں ان کے دن بہت مشکل گذرے۔ وہ مسلسل مسجد اقصیٰ ، فلسطینی اسیران اور فلسطینی قوتوں کے درمیان پائی جانے والی بے اتفاقی سے پریشان رہتے تھے اور ہر وقت انہی معاملات کے بارے میں سوچتے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی زندانوں میں قید سے رہائی کے بعد ’قدس پریس‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اسیری کے دن بہت مشکل اور کٹھن تھے۔ صہیونی جیلروں نےان کے ساتھ امتیازی رویہ برتائے رکھا اور ان کی منظم انداز میں تذلیل کی گئی اور ان کے ساتھ چالاکیاں برتی گئیں۔

الشیخ راید صلاح نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسرائیلی جیل میں دوران حراست میں اپنی ذات کے بارے میں نہیں بلکہ مسجد اقصیٰ، القدس، اس کی تاریخی کالونیوں، فلسطینی اسیران اور انہیں درپیش ظالمانہ سلوک اور فلسطینی قوتوں کے درمیان پائی جانے والی بے اتفاقی کے بارے میں بہت فکر مند تھا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی دشمن کے خلاف فلسطینی قوم کو اپنی صفوں میں اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے  سیسہ پلائی دیوار ثابت ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم اس وقت کم زوری کا شکار ہیں۔ جیلوں میں قید فلسطینی ظلم اور استبداد کی چکی میں پس رہے ہیں مگر فلسطینی قوم کا صبرو ثبات اور ان کی استقامت قابل تحسین ہے۔

الشیخ راید صلاح کا کہنا تھا کہ قابض دشمن کا قبضہ ہمیشہ طویل ہوتا ہے مگر وہ بار بار نہیں ہوتا۔ اسرائیلی دشمن مستقل اور دائمی شر ہے۔

خیال رہے کہ الشیخ راید صلاح اسلامی تحریک کے امیر ہیں اور وہ مسجد اقصیٰ کے دفاع کی جدو جہد کی پاداش میں حال ہی میں 17 ماہ قید کے بعد اسرائیلی جیل سے رہا ہوئے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی