اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر رواں سال مئی میں اسرائیلی جارحیت کی انکوائری کے لیے قائم کردہ کمیٹی کے لیے بجٹ کی منظوری رکوانے کی اسرائیلی درخواست مسترد ہونے کے بعد فلسطینی حلقوں میں مثبت رد عمل سامنے آیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسلامی جہاد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنرل اسمبلی میں اسرائیلی جرائم کی انکوائری کے لیے قائم کردہ کمیٹی کا بجٹ رکوانے کی اسرائیلی کوشش قابض دُشمن کے گھناؤنے جرائم کا فطری نتیجہ ہے۔ دشمن کے یہ وہ جرائم ہیں جو پوری دنیا کی آنکھوں کے سامنے ہو رہے ہیں۔
اسلامی جہاد میں فلسطینی پناہ گزینوں کے امور کے انچارج احمد المدلل نے کہا کہ دنیا میں ایسا کوئی بھی نہیں مقام نہیں جہاں اسرائیلی ریاست عالمی شعور اور بیداری کو روکنے کے لیے جعل سازی کرسکے۔ان کا کہنا ہے کہ جب تک ارض فلسطین پر غاصب صہیونی ریاست کا قبضہ موجود ہے اس وقت تک پوری دنیا میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی میں اسرائیل کا انکوائری کمیٹی کے بجٹ کی منظوری روکنے کی کوشش کرنا اسرائیلی جرائم کا عالمی سطح پر اعتراف کرنا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر مئی 2021ء کے دوران اسرائیلی فوج کی جارحیت کی تحقیقات کے لیے قائم کردہ عالمی کمیٹی کے لیے بجٹ کی منظوری روکنے کی اسرائیلی کوشش ناکام ہوگئی۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے جنرل اسمبلی کی جانب سے کمیٹی کے بجٹ کے لیے فنڈ رکوانے کی درخواست کی تھی۔ یہ کمیٹی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے قائم کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل مندوب نے ایک درخواست دی تھی جس میں درخواست دی تھی کہ انکوائری کمیٹی کے بجٹ کو منظور کرنے کا عمل ملتوی کیا جائے۔
اسرائیلی ریاست کی طرف سے دائر کردہ درخواست کے خلاف 125 ممالک نے رائے دی جن میں عرب گروپ، چین اور ترقی پذیر ممالک شامل ہیں۔ امریکا اور اسرائیل سمیت آٹھ ممالک نے اس کی مخالفت کی۔