اسرائیلی عدلیہ نے قابض پولیس کی جانب سے اسرائیلی کارکنوں کی جاسوسی کے لیے "پیگاسس” پروگرام کے استعمال کی تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب عبرانی پریس میں اس بارے میں معلومات کا انکشاف کرنے والی میڈیا رپورٹس شائع ہوئی ہیں۔
پراسیکیوٹر جنرل افیحائی مینڈل بیلٹ نے جمعرات کی شام پولیس چیف کوبی شبتائی کو بھیجے گئے ایک خط میں مطالبہ کیا کہ وہ 2020 اور 2021 کے دوران کیے گئے وائر ٹیپنگ اور انفارمیشن جاسوسی کی کارروائیوں کا تمام ڈیٹا حاصل کریں تاکہ "میڈیا میں شائع ہونے والے الزامات کی تصدیق کی جا سکے۔
عبرانی اقتصادی اخبار کیلکالسٹ نے جمعرات کو کہا کہ اسرائیلی پولیس نے "پیگاسس” پروگرام کواسرائیلی کی جاسوسی کے لیے استعمال کیا ہے جسے وہ ممکنہ خطرہ سمجھتا ہے تاکہ ایسے عناصر کو اکٹھا کیا جا سکے جنہیں مستقبل میں کسی بھی دباؤ کے ذریعہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اخبارنے ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے خصوصی پولیس یونٹ نے ایک کارکن کی نگرانی کے لیے "پیگاسس” کا استعمال کیا تھا جو "جمہوریت کے لیے خطرے کی نمائندگی کرتا تھا”۔ اس بات کا خدشہ ہے کہ وہ امن عامہ سے متعلق جرائم کا ارتکاب کر سکتا ہے۔
اسرائیلی پولیس کے سربراہ نے اخبار کی طرف سے شائع ہونے والی باتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے زور دیا کہ پولیس کو اس معلومات کی حمایت کرنے والا کوئی عنصر نہیں ملا۔
شبتائی نے ایک بیان میں مزید کہا کہ اسرائیلی پولیس اپنے پاس موجود تمام قانونی ذرائع کے ساتھ جرائم کا مقابلہ کر رہی ہے۔ انہوں نے اٹارنی جنرل مینڈل بلٹ سے اس بات کی تصدیق کرنے کو کہا کہ وائر ٹیپنگ کی تمام کارروائیاں قانون کے مطابق کی گئیں۔