تحریک مزاحمت اسلامی (حماس) نے خبردار کیا ہے کہ اگر انتہا پسند یہودی گروہوں نے 16 اور 17 مارچ کو پوریم تہوار منانے کے لیے مسجدِ اقصیٰ کی بے حرمتی کی جسارت کی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
سوموار کو ایک بیان میں، حماس نے ان خلاف ورزیوں کی مذمت کی جن کے دورانِ تہوار ارتکاب کا اعلان آباد کاروں نے کیا ہے۔ مسجدِ اقصیٰ میں انعقادِ تقریب کے مطالبات کو "تمام آسمانی مذاہب اور اصولوں کی خلاف ورزی” قرار دیا۔ یہ فلسطینی عوام اور اہلِ اسلام کے خلاف براہِ راست اشتعال انگیزی متصور ہو گا۔
حماس کے ترجمان محمد حمادہ نے اسرائیلی قابض ریاست کو خبردار کیا کہ تہوار کے دوران مسجدِ اقصیٰ کی بے حرمتی پر جوابی کارروائی کی جائے گی جس کی ذمہ دار ریاست خود ہو گی۔
ترجمان نے 1948ء سے مظالم کا شکار بیت المقدس، مغربی کنارے اور ملک بھر کے فلسطینی عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ بدھ اور جمعرات کو مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے لیے اجتماعی مارچ کریں۔
اسی طرح، مقبوضہ بیت المقدس کی مجلسِ اسلامی کے سربراہ شیخ عکرمہ صابری نے مسلمان نمازیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ پوریم کے تہوار کے دنوں میں مسجد اقصیٰ میں بڑی تعداد میں اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں تاکہ اسے آبادکاروں کی خلاف ورزیوں سے بچایا جا سکے۔
شیخ صابری نے آنے والے دنوں میں اپنے مسلمان بھائیوں بہنوں کو اپنی جبینیں مسجد اقصیٰ میں اپنے رب کے سامنے جھکانے اور اس سے دعا و مناجات میں مصروف رہنے کی تلقین کی ہے۔
انہوں نے اسرائیلی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ مسجدِ اقصیٰ میں آبادکاروں کی مدد کر رہی اور انہیں پوریم تہوار کی اجازت دے رہی ہے۔ یہ حرکت کسی بڑے تناؤ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔