فلسطینی کمیٹی ٹو سپورٹ جرنلسٹس نے اپریل کے دوران میڈیا کی آزادیوں کی 57 اسرائیلی خلاف ورزیوں کا اندراج کیا گیا۔
پریس کی آزادی کی حالت کے بارے میں اپنی ماہانہ رپورٹ میں کمیٹی نے کہا کہ گذشتہ ماہ کے دوران مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صحافیوں کے خلاف اسرائیلی خلاف ورزیاں "مقبوضہ القدس پر مرکوز تھیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ چار صحافیوں کی انتظامی حراست میں توسیع کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ایک صحافی کے خلاف مسجد اقصیٰ بے دخلی کا فیصلہ کیا گیا۔ ایک خاتون صحافی کو اس کے گھر میں نظر بند کیا گیا۔ رہائی کے لیے یہ شرط عاید کی گئی کہ وہ اسرائیل مخالف ریلیوں کی کوریج نہیں کرے گی۔ خلا ورزی پر خاتون صحافی کے 15000 شیکل جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
رپورٹ میں درج کیا گیا ہے کہ مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں 13 سے زائد صحافیوں پر حملہ کیا گیا اور انہیں براہ راست اور ربڑ کی گولیوں، زہریلے بموں اور کالی مرچ گیس سے نشانہ بنایا گیا۔ اس کے علاوہ اسرائیل مخالف ریلیوں کی کوریج کے دوران قابض فوج کی طرف سے زدو کوب کیا گیا۔
دریں اثنا قابض فوج نے صحافیوں کو فلسطینیوں کے خلاف ان کی خلاف ورزیوں کی کوریج کرنے کے لیے پیشہ ورانہ کام کرنے سے روک دیا۔ انہیں کوریج سے روکنے کے 13 واقعات کا اندراج کیا گیا، سات صحافیوں کے کیمرے، آلات اور شناختی کارڈ قبضے میں لیے گئے۔
رپورٹ میں صحافی کے گھر پر چھاپہ مارنے اور ان کے گھر کے مواد سے چھیڑ چھاڑ کا مقدمہ کی گئی۔ جب کہ دو صحافیوں کے خلاف قتل اور دھمکیاں دینے کے دو واقعات درج کیے گئے۔
اسرائیلی جیلوں میں قید صحافیوں کو قابض حکام کی طرف سے ہراساں کیے جانے کے تناظر میں رپورٹ میں قیدی صحافیوں سے بدسلوکی کے چار واقعات کا اندراج کیا گیا۔
رپورٹ میں 13 سے زائد صحافیوں اور نیوز ویب سائٹس کے فیس بک اکاؤنٹ کو حذف کرنے اور پابندی عائد کرنے اور یوٹیوب پر نیوز چینلز اور فلسطینی مواد کو حذف کرنے کے 12 واقعات کا اندراج کیا گیا۔