لبنانی حزب اللہکے سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی ریاست نےچند ہفتے قبل بیروتکے جنوبی مضافاتی علاقے پر حملہ کیا تھا جہاں اس نے تمام سرخ لکیریں عبور کردیتھیں۔
انہوں نے اتوار کیشام ایک ٹیلی ویژن تقریر میں مزید کہا کہ "اسرائیلی دشمن جنوبی محاذ پر کشیدگیکو بڑھانے کا ذمہ دار ہے”۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ "حزب اللہ رہ نما فواد شکر کے قتل کا جواب دینے کی جلدی کا مطلب ناکامیہو سکتا ہے۔ ہم اس بات کا مطالعہ کر رہے تھے کہ کیا مزاحمت کا محور اسی وقت جوابدے یا کچھ انتظار کرے۔ ہم نے غزہ میں مذاکرات کے لیے دشمن کو موقع دیا”۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ کہ مشاورت کے نتیجے میں ہم نے فیصلہ کیا کہ وقت کے ساتھ ساتھ سامنے آنےوالے تحفظات کی وجہ سے انفرادی طور پر اپنا آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مزاحمتکو جواب میں تاخیر کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے”۔
حسن نصراللہ کےمطابق حزب اللہ نے کئی معیاروں کی بنیادپر اپنے اہداف کا انتخاب کیا۔ اس نے سویلین مراکز اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانےسے گریزکیا اور فواد شکر کے قتل کا بدلہلینے کے لیے اسرائیلی ریاست کے اندر گہرائی تک کارروائی کی۔
انہوں نے کہا کہہم نےگیلیوٹ ملٹری انٹیلیجنس بیس کو نشانہ بنایا، جس میں یونٹ 8200 شامل ہے یہ تل ابیب کی شہر کی حدود سے1500 میٹر کے فاصلے پر ہے، اس میں متعدد فوجی مقامات اور چھاؤنیاں ہیں‘‘۔
انہوں نے کہا کہ”حزب اللہ نے کئی منٹ تک آئرن ڈوم کو کنٹرول کرنے کے لیے سینکڑوں کاتیوشاراکٹ فائر کیے۔ اس دوران ہمارے ڈرونز گزر گئے۔حزب اللہ کی معلومات سے ظاہر ہوتا ہےکہ متعدد ڈرون اپنے اہداف کو نشانہ بنا تےرہے لیکن دشمن خاموش ہے۔ وہ اپنے نقصانات کو چھپا رہا ہے”۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ "نہاریہ، عکا اور دیگر میں مقامات میں ہونے والےڈرون حملوں سے ہلاکتیںہوئی ہیں۔ بہت سی ہلاکتیں اسرائیلی انٹرسیپٹر میزائلوں کی وجہ سے ہوئیں۔
انہوں نے انکشافکیا حزب اللہ نے پہلی بار بقاع کے علاقےسے ڈرون لانچ کیے اور انہوں نے مخصوص اہداف کی طرف بحفاظت سرحد عبور کی”۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز حزب اللہ نے اسرائیلی ریاست پر سیکڑوں راکٹ ، ڈرونز اورمیزائل داغے اوردعویٰ کیا کہ اس نے اپنے کمانڈر فواد شکر کےقتل کابدلہ لینے کاآغاز کردیا ہے۔