فلسطینی وزارتصحت نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں صحت کا نظام منظم جنگ اور بڑی تباہی کاشکار ہے۔ قابض اسرائیلی ریاست کےغزہ میں فلسطینیوں کے خلاف منظم جرائم پر عالمی بےحسی اور خاموشی شہریوں کو یقینی موت سے دوچار کرتی ہے۔
شمالی غزہ کی پٹیمیں ہسپتالوں کے ڈائریکٹرز کی طرف سے منعقدہ ایک کانفرنس میں وزارت صحت نے زور دیاکہ شمالی غزہ کے ہسپتالوں کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی تنظیموںسے مطالبہ کیا کہ وہ انہیں طبی سامان اور ایندھن فراہم کریں تاکہ ہسپتالوں کو طبی سروسزجاری رکھنے کو یقینی بنایاجا سکے۔
ہسپتال کے ڈائریکٹرزنے نشاندہی کی کہ شمالی غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بمباری میں اضافہ ہوا جس سے صحت کیخدمات براہ راست متاثر ہوئیں۔
وزارت صحت نےانتہائی نگہداشت کے یونٹوں میں بچوں کو لاحق خطرات کا ذمہ دار قابض صہیونی فوج کوٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ قابض ریاست کی مداخلت نے شمالی غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں میںایندھن اور طبی سامان کی آمد کو روک دیا۔
شمالی غزہ کی پٹیمیں کمال عدوان اور انڈونیشی ہسپتالوں نے پہلے ہی سروس سے باہر ہونے کی وارننگ کیتجدید کی ہے۔ ایندھن ختم ہونے، اسرائیل کے مسلسل محاصرے اور غزہ کی پٹی میں ایندھنکے داخلے کو روکنے کی وجہ سے ہسپتال بند ہونے کا خطرہ ہے۔
انڈونیشیا ہسپتالکے ڈائریکٹر مروان السلطان نےایک بیان میں بتایا کہ ہسپتال کو ایندھن کی شدید قلت کا سامنا ہے، جسسے خطرہ ہے کہ اگر ایندھن کی ترسیل بند رکھی گئی تو طبی خدمات مکمل طور پر بند ہوجائیں گی۔
کمال عدوانہسپتال نے بھی خبردار کیا کہ یہ 48 گھنٹوں کے اندر ہسپتال غیر فعال ہوجائے گاکیونکہ اس کے پاس ایندھن اور طبی سامان ختم ہوچکا ہے۔
ہسپتال نے ایکمختصر بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ اس سے ہسپتال میں زیر علاج بہت سے مریضوںاور زخمیوں کی زندگیوں کو بڑا خطرہ لاحق ہے۔
کمال عدوانہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ نے میڈیا کے بیانات میں کہا کہ قابض ریاست ہمیںسروس سے باہر کرنا چاہتی ہے اور ہسپتالوں میں ایندھن لانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔