اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ نے فلسطینی عوام سے ہمدردی رکھنے والی عائشہ نور ازیگی کے مجرمانہ قتل کےحوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن کے بیانات کی مذمت کی ہے جس میں انہوں نے قابض کیجانب سےعائشہ کے قتل کا دفاع کیا۔ صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ عایشہ کا قتل ایکحادثاتی واقعہ تھا اوراسرائیلی فوج نے اسے جان بوجھ کر نشانہ نہیں بنایا۔
غزہ کی پٹی میں حماسر نما باسم نعیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی کارکن اور فلسطینی عوام سےہمدردی رکھنے والی عائشہ نور ایزگی کے قابض فوج کے ہاتھوں قتل کے بارے میں بائیڈنکے بیانات قابل مذمت ہیں۔ کیونکہ انہوں نے قاتل اور غاصب صہیونی کے جرم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جو کہ”غلطاور غیر ذمہ دارانہ” ہے۔
نعیم نے مزید کہاکہ بائیڈن نے کارکن "عائشہ نور” کے قتل کا یہ کہہ کر جواز پیش کیا کہ اسے”غلطی سے گولی لگی جس کے نتیجےمیں اس کی موت واقع ہوئی "۔ان کا یہ بیان قابل مذمت اور مجرمکے جرم پر پردہ ڈالنے اور اس کے جھوٹےدعووں کی حمایت کرنے کےمترادف ہے۔
باسم نعیم نے کہاکہ یہ بیانات امریکی کارکن کے جان بوجھ کر قتل کی ذمہ داری سے دستبردار کرنے کےمترادف ہیں۔ امریکی صدر کی طرف سے اس طرح کا بیان حیران کن نہیں کیونکہ امریکیانتظامیہ کی جانب سے فلسطینیوں کی منظم نسل کشی کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے۔
خیال رہے کہ ترکنژاد امریکی خاتون عائشہ نور ایزگی کو چند روز قبل قابض اسرائیلی فوج نے فلسطینیوںکی حمایت میں نکالی گئی ایک ریلی کے دوران گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ اس کےبعد امریکی صدر نے اسرائیلی فوج کی اس وحشیانہ کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھاکہ یہ قتل اسرائیلی فوج نے دانستہ طورپرنہیں کیا بلکہ یہ حادثاتی تھا۔