جمعہ کے روز میڈریڈمیں عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم ’او آئی سی‘ کے مشترکہ اجلاس میں تنازعہ فلسطین کےدو ریاستی حل ، پائیدار امن کےحصول اور غزہ میں فوری جنگ بندی کے ساتھ غزہ سے فوری طور پر انخلا کا مطالبہ کیاہے۔
عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے مشترکہ وزارتیرابطہ گروپ کے نمائندوں کے اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ اعلامیے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں اپنیجارحیت فوری طور پربند کرے۔
اجلاس میں مملکتبحرین، عرب جمہوریہ مصر، ہاشمی بادشاہت اردن ، ریاست فلسطین، قطر، مملکت سعودی عرب، جمہوریہ ترکیہ، آئرلینڈ،ناروے، سلووینیا اور اسپین کے وزرائے خارجہ نے اسپین کے دارالحکومت میڈریڈ میںملاقات کی۔
اس موقعے پر جاریکردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "اس شہر میں ہونے والی امن کانفرنس کے تینتیسسال بعد بھی فریقین اور عالمی برادری ہمارے مشترکہ ماقصد کے حصل میں کامیاب نہیںہوسکے۔ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی ریاستکا غیرقاںونی تسلط ختم نہیں کیا جا سکا۔ مشرقی یروشلم سمیت سنہ 1967ء کی جنگ میںقبضے میں لیے گئے علاقوں سے اسرائیلی ریاست پیچھے نہیں ہٹی جس کی وجہ سے خطے میںعدم استحکام میں اضافہ ہوا اور فلسطینی ریاست کے قیام کی تمام ترکوششیں ناکامی سےدوچار ہوئیں‘‘۔
بیان میں کہا گیاہے کہ "امن کے عمل کے سالوں کے دوران فریقین اور بین الاقوامی برادری نے دو ریاستیحل کے نفاذ کے لیے شرائط اور معیارات کا تعین کیا، جو کہ سلامتی کونسل کی متعلقہقراردادوں، بین الاقوامی قانون کے اصولوں اورضوابط کی بنیاد پر ہے۔
بیان میں غزہ میںفوری اور مستقل جنگ بندی، رفح کراسنگ اور باقی سرحد پر فلسطینی نیشنل اتھارٹی کےمکمل کنٹرول کی واپسی اور غزہ سے قابض اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء کے مطالبے کااعادہ کیا گیا۔
انہوں نے تمامکراسنگ کو کھول کر اور ’انروا‘ اور اقوام متحدہ کی دیگر ایجنسیوں کے کام کی اجازتدینے اورغیر مشروط، بغیر کسی رکاوٹ کے اور بڑی مقدار میں انسانی امداد پہنچانے کیفوری ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے تمام فریقینپر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر عمل درآمدکریں اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات پر عمل درآمد کریں۔
انہوں نے مغربیکنارے میں خطرناک اسرائیلی جارحیت کے بارے میں خبردار کیا اور فلسطینیوں کے خلافجارحیت کے فوری خاتمے اور امن کے امکانات کو نقصان پہنچانے والے تمام غیر قانونیاقدامات بشمول آبادکاری کی سرگرمیاں، زمینوں پر قبضے اور فلسطینیوں کی نقل مکانیبند کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے مقبوضہبیت المقدس میں اسلامی اور عیسائی مقدس مقامات کی قانونی اور تاریخی حیثیت کوبرقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مقبوضہ شہرمیں مقدس مقامات کی اردن کیسرپرستی کی بحالی پر زور دیا۔