جمعرات کو ایکاسرائیلی انٹیلی جنس رپورٹ میں سات اکتوبر 2023ء کے حملے سے قبل اسلامی تحریکمزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ شہید عزالدین القسام بریگیڈز کے ساتھ جنگ میں ٹیکنالوجیپر انحصار کرنے میں ناکامی کو اجاگر کیا گیا۔
رپورٹ کے مصنف اور’یدیعوت احرونوت‘ کے عسکری امور کے ماہر رونن بیرگمن نے کہا کہ ٹیکنالوجیپر بڑے پیمانے پرانحصارنے قابض فوج کو خطے اور دنیا میں بہت فائدہ پہنچایا پھر بھی”تکبر نے انسانی عنصر کو نظر انداز کر دیا۔ جس کی قیمت اس نے سات اکتوبر کیصبح ادا کی۔
رپورٹ کے مصنف نےانکشاف کیا کہ اسرائیلی سکیورٹی سروسزنے حالیہ برسوں میں ایک ایسے پروجیکٹ کااستعمال کیا ہے جس پر اربوں شیکل لاگت آئی ہے جسے "خفیہ ذرائع” کہا جاتاہے۔
"صفا ایجنسی” کے ترجمہ کردہ رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ تمام تکنیکی ذرائع کو ایک نظام میں ضم کیا گیا ہے جس کا مقصد”حماس کے رازوں تک رسائی” ہے۔
صحافی نے”امان” انٹیلی جنس ڈویژن کے اہم ترین نظاموں میں ایک "سینئر تجربہکار” افسر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس نظام نے قابض کو "حماس کے بارےمیں بہت کچھ جاننے کے قابل بنایا، لیکن وہ سات اکتوبر کے حملے کے منصوبے سے نا بلد تھا کیونکہ یہ تکنیکی نظروں سے بہت دورتھا اور اسے اپنے راڈار پر جاسوسوں کی ضرورت تھی”۔
ایک سابق سینئرشن بیت افسر نے رپورٹ کے دوران بتایا کہ "خفیہ نظام سات اکتوبر کی صبح حیراناور پریشان ہوگیا تھا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ”ہم ایک تکنیکی معجزے کے بارے میں بات کر رہے تھے جس کے ہم عادی ہو چکے تھےحالیہ برسوں میں غزہ کی پٹی میں اس صبح تک جب ہم نے زمین پر انسانی عنصر کو نظرانداز کرنے کی قیمت ادا کی”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "بدقسمتی سے ہم تکنیکی ذرائع کے انتہائی عادی ہو چکے ہیں اور ہم اور سیاسیسطح نے ان پر اس طرح انحصار کیا ہے جس سے ہمیں یقین ہو گیا ہے کہ غزہ میں ہمارےعلم کے بغیر کچھ نہیں ہو گا اور یہ ہمارے کنٹرول میں ہے”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "حقیقت یہ ہے کہ بلیک سنیچر کے حملے سے پہلے پورا نظام ہمیں وارننگ دینےسے قاصر تھا۔ وارننگ فیلڈ میں موجود ایجنٹوں کی طرف سے آنی تھی، لیکن تکنیکی عنصرپر توجہ مرکوز کرنے نے ہمیں انسان کو نظر انداز کر دیا‘‘۔
موساد کے سابقنائب سربراہ ایہود لیوی نے کہا کہ ” سات اکتوبر سے پہلے انٹیلی جنس کی حقیقتکی تصویر میں بھرتی کرنے والے ایجنٹس بہت بدل چکے ہوں گے”۔
اس نے مزید کہا کہ "جب شن بیت اپنے خصوصی دستےتکیلا کو اس طرح کے واقعے کا سامنا کرنے کے لیے بھیجتا ہے، تو وہ اس صورت حال کونہیں سمجھ سکا کہ یہ کیا ہے، اور وہ اس تباہی کو نہیں سمجھ سکا جس میں وہ داخل ہواتھا”۔