قابض صہیونی فوجنے ایک نئے قتل عام میں غزہ میں بے گھر ہونےوالوں کے لیے پناہ کے طورپر استعمالہونے والے سکول بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں 22 شہری شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔
قابض فوج نے ہفتےکے روز وسطی غزہ میں الزیتون سکول کو نشانہ بنایا جس میں بڑی تعداد میں بے گھرخاندان موجود تھے۔
مقامی ذرائع نےاطلاع دی ہے کہ غزہ شہر کے جنوب میں واقع زیتون محلے میں (زیتون سی) اسکول پراسرائیلی جنگی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں 22 شہری جن میں زیادہ تر خواتین اوربچے ہیں شہید اور 30 دیگر زخمی ہوئے۔
طبی ذرائع نے بتایاکہ غزہ شہر کے مشرق میں واقع البیپٹسٹ ہسپتال میں درجنوں شدید زخمیوں کو پہنچایا گیا،جن میں بچے بھی شامل ہیں جن کے اعضا کاٹ دیےگئے ہیں۔
سوشل میڈیا پرسرگرم کارکنوں اور فالورز نے اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملے کے خوفناک مناظر پوسٹکئے ہیں۔ ایک بچہ اپنی ماں کے پیٹ سے ایک شہید کے طور پر نکلا۔ اس کی ماں بھی شہیدہوگئی تھی۔
سرکاری میڈیا آفسنے کہا کہ قابض فوج نے الزیتون سی اسکول پر بمباری کرکے ایک ہولناک اور وحشیانہقتل عام کیا، جس کے نتیجے میں 3 ماہ کی حاملہ خاتون اور کے پیٹ میں موجود بچے سمیت13 بچے اور 6 خواتین سمیت 22 شہید ہوئے۔
سرکاری میڈیا کےبیان کے مطابق اس جرم کے نتیجے میں 30 زخمی ہوئے، جن میں 9 بچے بھی شامل ہیں جن کےاعضاء کاٹ دیے گئے۔بہت سےجھلس گئے۔ اس بمباری میں دو شہری لا پتا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ”قابض فوج کی طرف سے کیا جانے والاخوفناک قتل عام نسل کشی کے جرم کے دائرے میں آتا ہے، کیونکہ قابض فوج کی طرف سے ابتک 181 پناہ گاہوں کو نشان بنایا گیا ہے۔
سرکاری میڈیا نے اس بات پر زور دیا کہ یہ قتل عام غزہاور شمالی گورنری میں صحت کی ایک مشکل صورتحال کے تحت آتا ہے، جہاں 700000 شہری