اسلامی تحریکمزاحمت ’حماس ‘ نے قابض اسرائیلی ریاست کےمقابلے میں ہر قسم کی مزاحمت کو تیز کرنے اور طوان الاقصیٰ کی لڑائی میں شامل ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ حماسکاکہنا ہے کہ غزہ کو تاخت وتاراج کرنے کے بعد غاصب صہیونی بھیڑیے کا رخ دوسرےمسلمان ممالک ہیں۔ اس لیے حالات کا تقاضہ ہے کہ فلسطین کے اندر اور باہر ہر سطح پرقابض دشمن کے خلاف مزاحمت تیز کی جائے۔
آپریشن طوفان الاقصیٰکے موقع پر ایک بیان میں حماس نے اس بات پر زور دیا کہ سات اکتوبر 2023ء جدوجہد آزادی کا ایک تاریخیمرحلہ تھا اور ہمارے قومی نصب العین کو ختم کرنے کے صہیونی منصوبوں کا قدرتی ردعملتھا”
حماس نے”آزادی کے لیے طوفان” کے عنوان سے اپنے بیان میں کہا کہ گذشتہ ایک سالکے دوران قابض اسرائیلی فوج نے سب سے گھناؤنے جرائم اور قتل عام کا ارتکاب کیا اورہمارے عوام کے خلاف عصری تاریخ کی سب سے ہولناک نسل کشی کی جنگ کا آغاز کیا۔
حماس نے کہا کہغزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی ثابت قدمی اور اس کی مزاحمت کے گرد ان کا جمع ہونافلسطینیوں کی اصل طاقت ہے اور اس طاقت نے دشمن کے تمام مکروہ عزائم اورمنصوبے خاک میں ملا دیے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ فلسطینی عوام اپنی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں اور دشمن کے ساتھ اپنے آئینیاور جائز حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ حماس نے پچھلے مہینوں کے دوران مزاحمت کے رہ نماؤں کو نشانہ کے مکروہ صہیونیعزائم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں صرف مزاحمت کی طاقت، مضبوطی اور قابضدشمن اور اس کے جارحانہ منصوبوں کا مقابلہکرنے کے عزم میں اضافہ کریں گی۔
جنگ بندی پرمذاکرات اور اسرائیلی دشمن کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے بارے میں حماسنے زور دے کر کہا کہ اس نے "جارحیت کو روکنے اور فلسطینی عوام کی تکالیف کوختم کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کی ہیں اور جاری رکھے ہوئے ہیں”۔
اس نے وضاحت کیکہ جماعت نے تمام اقدامات کا مثبت جواب دیا اور جارحیت کے مستقل خاتمے اور غزہ سےقابض فوج کے مکمل انخلاء پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ مگر صہیونی دشمن جنگجاری رکھنے اور قتل عام پر قائم ہے۔