اقوام متحدہ نے شمالیغزہ میں بگڑتے ہوئے انسانی حالات کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمالیغزہ میں لاکھوں افراد امداد سے محروم ہیں۔
عالمی ادارے کاکہنا ہےکہ شمالی غزہ میں 400000(چار لاکھ) سے زائد افراد کو بنیادی سامان کی فراہمی میںرکاوٹ کا سامنا ہے اور انہیں جنوبی غزہ کیطرف منتقل ہونے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔
مقبوضہ فلسطینیعلاقے میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار مہند ہادی نے ایک بیان میںکہا کہ "اس ماہ کے آغاز سے قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے شمال میں تیزیسے رسد منقطع کر دی ہے۔ کارم ابو سالم اور مغربی گزرگاہیں اب جنوب سے سامان کی نقلو حمل کے لیے مکمل بند ہیں جب کہ 7، 9 اور 12 اکتوبر میں نقل مکانی کے لیے نئےاحکامات جاری کیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "خطے میں جنگ میں اضافہ دیکھنےمیں آیا، جس کی وجہ سے شہریوں میں مزید مصائب اور ہلاکتیں ہوئیں۔ پچھلے دو ہفتوں میںجبالیہ کے علاقے سے 50000 سے زیادہ لوگ بے گھر ہوئے۔ یہ علاقہ دوسرے علاقوں سےالگ تھلگ کردیا گیا ہے۔
انہوں نے شہریوںکی حفاظت اور اہم نوعیت کی امداد کی رسد کے لیے راستے کھولنے کی ضرورت پر زور دیا۔ان کا کہنا تھا کہ شمالی غزہ میں محفوظ انسانی ردعمل کی اشد ضرورت ہے۔
بیان میں، انہوںنے "شہریوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کا موقع دینے کی ضرورت پر زور دیا”۔
خیال رہے کہگذشتہ برس سات اکتوبر سے غزہ میں امریکی اور مغربی ممالک کی مدد سے اسرائیلی ریاستنے ہولناک جنگ شروع کی ہے جس کے نتیجے میں ہزار فلسطینی شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کےاعداد و شمار کے مطابق غزہ کے خلاف قابض فوج کی مسلسل جارحیت کے نتیجے میں 42227سے زائد افراد شہید، 98464 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جب کہ پٹی کی 90 فیصد آبادی بےگھر ہو گئی۔