اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے آج اپنے عظیم قائد، شہید یحییٰ السنوار کی شہادت کا اعلان کرتے ہوئے امت مسلمہ اور امت عرب کو ایک ناقابلِ فراموش صدمے کی خبر دی ہے۔
خلیل الحیہ نے بیان دیا کہ یحییٰ السنوار ہمیشہ دشمن کے خلاف لڑائی میں سب سے آگے رہے، مختلف محاذوں پر اپنے مجاہدین کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہے اور اپنے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتے رہے۔ ان کی شہادت ایک عظیم قربانی اور جرات مندی کی داستان ہے، جو ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔
یحییٰ السنوار اپنے وطن، غزہ کے دفاع میں صفِ اول میں ڈٹے رہے اور آخری دم تک دشمن کے خلاف لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔ وہ نہ صرف ایک قائد تھے بلکہ ایک مثالی مجاہد بھی، جو ہر محاذ پر خود موجود رہتے تھے اور اپنی قوم کے لیے لڑتے رہے۔ ان کی زندگی اور شہادت حماس کی مزاحمتی تحریک کا ایک اہم سنگ میل ہے، جو آنے والی نسلوں کو جرات و استقامت کا درس دیتی رہے گی۔
خلیل الحیہ، رکن سیاسی دفتر حماس، نے اعلان کیا کہ قائد یحییٰ السنوار شہادت کے عظیم مقام پر فائز ہوئے، وہ اپنی آخری سانس تک قابض فوج کے سامنے ڈٹے رہے اور دشمن سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔ خلیل الحیہ نے کہا کہ شہداء کا خون ہمارے لیے ہمیشہ ثابت قدمی اور مزاحمت کا سبب بنتا ہے، اور یہ ہمیں اپنے عظیم قائدین اور بانیوں کے نقش قدم پر چلنے کی تحریک دیتا رہے گا۔
خلیل الحیہ نے مزید کہا کہ یحییٰ السنوار ہمارے عظیم شہداء اور قائدین کی قافلے کا تسلسل تھے، جنہوں نے اپنی زندگی قوم کے لیے قربان کر دی۔ انہوں نے جیل کی قید میں بھی دشمن کو شکست دی اور رہائی کے بعد اپنی جدوجہد جاری رکھی، یہاں تک کہ انہیں شہادت کا اعلیٰ مقام نصیب ہوا۔ شہداء کا خون ہمارے لیے ہمیشہ روشنی کا مینار بن کر مزاحمت اور استقامت کی راہ دکھاتا رہے گا۔
حماس کے عسکری ونگ القسام نے یحییٰ السنوار کے عہد پر قائم رہنے کا وعدہ کیا ہے۔ خلیل الحیہ، رکن سیاسی دفتر حماس، نے کہا کہ یحییٰ السنوار نہ صرف ہمارے عظیم قائدین کا تسلسل تھے بلکہ انہوں نے قید کی سختیوں کا سامنا کرتے ہوئے دشمن کو شکست دی اور رہائی کے بعد اپنی مزاحمتی جدوجہد کو جاری رکھا۔ ان کی شہادت نے انہیں شہداء کی عظیم صف میں شامل کر دیا، جو ہماری تحریک کے لیے روشنی کا مینار ہیں۔ حماس کی تحریک، جو اپنے قائدین اور مجاہدین کی قربانیوں پر قائم ہے، اپنی جڑیں مزید مضبوط کر رہی ہے اور آگے بڑھنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔
خلیل الحیہ نے واضح کیا کہ اسرائیلی قیدی اس وقت تک واپس نہیں آئیں گے جب تک غزہ پر جارحیت بند نہیں ہوتی، اسرائیلی فوج مکمل طور پر پیچھے نہیں ہٹتی اور ہمارے قیدی آزاد نہیں کیے جاتے۔ یحییٰ السنوار اور دیگر شہداء کی قربانی ہماری تحریک کو مزید طاقتور بنائے گی، اور حماس اس وقت تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی جب تک مکمل فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی اور القدس اس کا دارالحکومت نہیں بنتا۔