امریکی حکومت نے فلسطینیوں اور خطے کے دوسرے ممالک کے عوامکے قتل عام کے تسلسل کے لیے صہیونی ریاست کو اسلحہ، گولہ بارود اور جنگی ہتھیاروںکی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
اس ضمن میں امریکی حکام نے مشرق وسطی میں نئے ہتھیار تعیناتکرنے کا فیصلہ کیا ہے جو "آئندہ چند ماہ کے دوران میں” پہنچ جائیں گے۔ یہاقدام "اسرائیل کے دفاع” اور اسلامی جمہوریہ ایران کو خوف زدہ کرنے کیروایتی بزدلانہ کوشش ہے۔
جمعے کے روز امریکی محکمہ دفاع پیٹاگان نے ایک بیان میں کہاکہ وزیر دفاع واضح طور پر مسلسل یہ کہہ رہےہیں کہ اگر ایران یا اس کے شراکت داروں یا اس کے زیر انتظام گروپوں نے اس موقع سےفائدہ اٹھاتے ہوئے خطے میں امریکی افراد یا مفادات کو نشانہ بنایا تو امریکہ اپنےعوام کے دفاع کے لیے تمام مطلوبہ اقدامات کرے گا۔
مذکورہ نئے ہتھیاروں میں بیلسٹک میزائل کے خلاف دفاعیوسائل، لڑاکا طیارے، B-52 بم بار طیارےاور دیگر نوعیت کے فوجی طیارے شامل ہیں۔
واضح رہے کہ سات اکتوبر 2023 کو غزہ میں جنگ شروع ہونے کےبعد سے امریکہ کے مرکزی اتحادی اسرائیل کا ایران اور اس کے علاقائی حلیفوں کے ساتھتنازع چل رہا ہے۔ غزہ میں حماس کے علاوہ اسرائیل کو اپنی شمالی سرحد پر حزب اللہکا بھی سامنا ہے۔