انسانی حقوق کےلیے سرگرم عالمی تنظیم ’یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر‘ نے کہا پےہے کہ غزہکی پٹی خاص طور پر اس کے شمال میں قابض اسرائیلی فوج کے ہاتھوں نہتے فلسطینیوں کے قتلعام کی روک تھام میں فیصلہ کن اقدام لینےمیں بین الاقوامی نظام کی ناکامی اسے جرائم میں شریک بناتی ہے۔ عالمی نظامی کی اسمجرمانہ بے حسی اور کمزوری قابض صہیونی فاشسٹ ریاست کو اپنے جرائم جاری رکھنےکاحوصلہ دے رہے ہیں۔ نسل کشی کا جرم فلسطینیوں کی زندگیوں اور وقار کے لیے عالمینظام کی بے توقیری کا واضح ثبوت ہے۔
یورو-میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ بین الاقوامی نظام بشمول بینالاقوامی فوجداری عدالت، بین الاقوامی عدالت انصاف، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کیمختلف تنظیمیں سبھی بنیادی اہداف اور اصولوں پر عمل کرانے میں ناکام رہی ہیں۔ جناصولوں اور قوانین پر ان اداروں کی بنیاد رکھی گئی تھی ان کے حوالے سے ان اداروںنے 13 ماہ کے دوران شرمناک ناکامی کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہ عالمی ادارے اور عالمینظام معصوم شہریوں کو تحفظ فراہم کرکے اور غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کیطرف سے کی جانے والی نسل کشی کے جرم کو روکنے میں ناکام ہوچکا ہے۔
یورو میڈ نے مزیدکہا کہ مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی جرائم کا تسلسل، خاص طور پر غزہ کی پٹیمیں گذشتہ برسوں میں اس وقت نسل کشی کے بڑھتے ہوئے جرائم کے دوران اجتماعی سلامتیکے نظام میں ساختی خرابی کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ نظام سنگین جرائم کو روکنے کے لیےقائم کیا گیا تھا مگر آج یہ بے حسی اور بزدلی کی گہرائیوں پر گرچکا ہے۔
یورو- میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے اس بات کی تصدیق کی کہ بین الاقوامی برادری اور بین الاقوامی انصافکے نظام نے سنگینی اور ہولناک نوعیت کے باوجود جرائم کو سنجیدگی سے نہیں لیا بلکہانہیں بڑی حد تک نظر انداز کیا، جب کہ بعض ممالک اور اداروں نے زیادہ زیادہ مذمتیبیانات تک خود کو محدود رکھا۔ غزہ میں اندھا دھند بمباری اور بے گناہ لوگوں کےانسانیت سوز حالات میں بھی عالمی اداروں اور عالمی نظام کو نہیں جھنجھوڑا۔ عالمینظام امریکہ، مغرب اور یورپی ممالک کے ہاتھوں میں یرغمال ہوچکا ہے۔ اس عالمی نظامانصاف کے ہوتے ہوئے فلسطینیوں کی اعلانیہ اور بے رحمانہ نسل کشی کی جا رہی ہے۔