اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے’یونیسیف‘ نے غزہ کی پٹی کو”بچوں کا قبرستان” قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ "قتل عام کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔غزہ کے لوگ ٹوٹی ہوئی زندگی اور درد اور ان کہی مصائب کے چکر میں رہتے ہیں‘‘۔
تنظیم نے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بچوں،شہریوں اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے کارکنوں پر مسلسل اندھا دھندحملوں کا نشانہ بنانے کی مذمت کی۔ یونیسیف نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ اب جنگ کا سلسلہ فوری طور پربند کیا جائےگا۔
’یونیسیف‘ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے "شمالیغزہ کی پٹی میں خونی ویک اینڈ” کا حوالہ دیا، جہاں صرف گذشتہ اڑتالیس گھنٹوںکے دوران جبالیہ میں 50 سے زائد بچے شہید ہوئے۔ قابض فوج کی جانب سے دو رہائشیعمارتوں پر چھاپے مارے گئے جن میں سینکڑوں افراد رہائش پذیر تھے۔
رسل نے نشاندہی کی کہ یونیسیف کے ایک ملازم کی گاڑی، جو کہشمالی غزہ کی پٹی میں پولیو کے قطرے پلانے کی ہنگامی مہم میں کام کرنے والی ٹیم کاحصہ ہے کو "جبالیہ‘‘ میں ایک کواڈ کاپٹر سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میںگاڑی میں آگ لگ گئی۔
یونیسیف کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ اسی وقت غزہشہر کے مغرب میں الشیخ رضوان محلے میں جہاں پولیو کے قطرے پلانے کی مہم جاری تھیکے قریب ایک اور حملے میں کم از کم تین بچے زخمی ہوئے۔
کیتھرین رسل نے اسبات پر زور دیا کہ جبالیہ، ویکسینیشن کلینک اور یونیسیف کے ملازم پر حملے غزہ کیپٹی میں شہریوں کو نشانہ بنانے والے اندھا دھند حملوں کے سنگین نتائج کی دوسریمثالیں ہیں۔
اس کا خیال تھا کہ شمالی غزہ کی پٹی میں دیگر حملوں کے نتیجےمیں بچوں کی ہلاکتوں کی ہولناک سطح کے علاوہ، یہ حالیہ واقعات "اس خوفناک جنگکے تاریک ترین دور میں ایک اور تاریک باب کو ریکارڈ کررہے ہیں۔
یہ باتقابل ذکر ہے کہ یونیسیف نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ کے آغاز کے بعد سے ایک سے زیادہمرتبہ کہا ہے کہ غزہ میں جاری جارحیت "بچوں کے خلاف جنگ” ہے۔