اسلامی تحریکمزاحمت ’حماس‘ نے کہا ہے کہ اسرائیلی دشمن ریاست کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کےلیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ سے تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ عالمی برادری کے لیے نفرتاور اقوام متحدہ کے نظام کی توہین ہے۔
قابض حکام نےاقوام متحدہ کو باضابطہ طور پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین ’انروا‘ کی کارروائیوں کو منظم کرنے والےمعاہدے کی منسوخی کے بارے میں آگاہ کیا اور یہ 3 ماہ کے اندر اندر نافذ العمل ہوجائےگا۔
پیر کو ایک پریسبیان میں حماس نے اسرائیلی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامیکنونشنز کی خلاف ورزی ہے۔ یہ اسرائیلی ریاست کے بدمعاش ریاست ہونے کا ایک نیا ثبوتہے جو بین الاقوامی قانونی جواز اور انسانی اقدار کے خلاف بغاوت ہے۔
حماس نے اسرائیلیفیصلے کو "فلسطینی پناہ گزینوں کے مسئلے کے بین الاقوامی عالمی گواہ کے طور پر ختم کرنے کی کوشش ہے ، کیونکہوہ پناہ گزینوں کے مسئلے کو حل اور انہیںان کے گھروں میں واپس لوٹانا چاہتے ہیں جہاں سے وہ سات دہائیوں سے زیادہ پہلے بےگھر ہوئے تھے"۔
حماس نے کہا کہ’’عالمیبرادری، اقوام متحدہ اور تمام متعلقہ فریقوں سے مطالبہ ہے کہ وہ اس اسرائیلی فیصلےکے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہوں جو بین الاقوامی آئین کے خلاف ہے‘‘۔
حماس نے’انروا‘ کے کردار کو مضبوط بنانےاور غزہ کی پٹی میں قابض ریاست کے ذریعہ ہونے والی نسل کشی اور جرائم کی روشنی میںاس کی حفاظت کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔