عالمی غذائی تحفظکے ماہرین کی ایک کمیٹی نے شمالی غزہ کی پٹی کے علاقوں میں قحط کے قوی امکان سےخبردار کیا تھا۔
فامین ریویو کمیشنجوایک آزاد کمیٹی نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ "ہفتوں کے بجائے دنوں میں فوریکارروائی کی جائے۔اس تباہ کن صورتحال سے بچنے کے لیے فوری جنگ بندی کی ضرورت ہےتاکہ بے گناہ لوگوں کا ضیاع روکا جا سکے۔
خبر رساں ادارے رائیٹرزنے کمیٹی کے حوالے سے کہا کہ "اگر موثر کارروائی نہ کی گئی تو اس آنے والیتباہی کا پیمانہ غزہ کی پٹی میں اب تک جو کچھ دیکھا گیا ہے اس سے کہیں زیادہ ہوجائے گا”۔
کمیٹی نے زور دےکر کہا کہ یہ فرض کیا جا سکتا ہے کہ شمالی غزہ میں قحط، غذائی قلت اور بیماریوں کیوجہ سے بے تحاشہ اموات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قحط کیحد پہلے ہی عبور کر لی گئی ہے یا مستقبل قریب میں اپنی حدوں سے آگے جا سکتی ہے‘‘۔
اقوام متحدہ کے رابطہدفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور نے کہا کہ شمالی غزہ میں 75000 سے 95000 کےدرمیان لوگ باقی ہیں۔
اقوام متحدہ نےتصدیق کی کہ شمالی غزہ میں حالات زندگی ہولناک حد تک تباہ کن ہیں۔ ہزاروں فلسطینیشہری بھوک سے مر رہے ہیں، جبکہ دنیا دیکھ رہی ہے۔
اقوام متحدہ کےترجمان سٹیفن دوجارک نے ایک پریس کانفرنس کے دوران وضاحت کی کہ شمالی غزہ تقریباًایک ماہ سے اسرائیلی محاصرے میں ہے اور فلسطینی بھوک سے مر رہے ہیں جب کہ دنیا دیکھرہی ہے”۔ انہوں نے ان جرائم کو روکنے کی ضرورت” پر زور دیا۔
سات اکتوبر 2023ء سے قابض اسرائیلی فوج غزہ کی پٹیپر مکمل امریکی حمایت سے تباہی کی جنگ مسلط کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں 146000سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔