اسلامی تحریکمزاحمت حماس‘ نے آئندہ سوموار کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں عرب ممالکمسلمان ممالک کے سربراہ اجلاس مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس کے حوالے سےاپنا فرض ادا کریں اور قابض اسرائیل پر اپنے معاشی اور سیاسی دباؤ کے آلات کو فعالکریں۔
حماس کے سیاسی بیوروکے ایک رکن ہارون ناصرالدین نے کہا کہ "اب وقت آگیا ہے کہ اسلامی ممالک مقبوضہشہر کے حوالے سے اپنا مذہبی اور سیاسی فریضہ ادا کریں جسے یہودیوں اور انتہا پسندصہیونی حکومت کی طرف سے وسیع پیمانے پر اور منظم طریقے سے یہودیانے کی مہم کانشانہ بنایا جا رہا ہے۔
حماس کے یروشلمامور کے دفتر کے سربراہ نے خبردار کیا کہ مسلمان ممالک اسرائیلی ریاست کے غاصبانہتسلط کے خاتمے،فلسطینی عوام اور اسلامی مقدسات کے خلاف اس کے جرائم کو روکنے کے لیےدنیا بھر کے ممالک پر اقتصادی اور سیاسی دباؤ اور اثر و رسوخ ڈالنے کی صلاحیترکھتے ہیں۔
ہارون ناصرالدیننے گذشتہ اسلامی سربراہی اجلاسوں کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ پر عمل درآمد کیضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاسوں کا انعقاد اور اعلامیے بہت جاری ہوچکے۔اب وقت آگیا ہے کہ عالم اسلام مسئلہ فلسطین، بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے لیےاپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ عالم اسلام نے بیت المقدس کی تاریخی اور مذہبی حیثیت کوتبدیل کرنے کی سازشوں کو مسترد کیا ہے۔ اب عالم اسلام کی قیادت ان سازشوں کی روکتھام کے لیے عملی اقدامات کرے۔
حماس رہ نما نے کہا کہ مسجد اقصیٰ میں آباد کاروں کی بڑھتیہوئی خلاف ورزیوں اور القدس بالخصوص سلوان قصبے میں مسماری میں اضافہ قابض ریاستکے القدس کو یہودیانے اور اس پر مکمل قبضے کے عزائم کا تسلسل ہے۔
اکتوبر کو سعودیعرب نے فلسطینی علاقوں اور لبنان پر اسرائیلی جارحیت کے تسلسل اور خطے کی موجودہصورتحال میں پیش رفت پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے 11 نومبر کو مملکت میں مشترکہ عرباسلامی فالو اپ سربراہی اجلاس طلب کیا تھا۔
سعودی وزارتخارجہ نے اس وقت کہا تھا کہ آئندہ سربراہ اجلاس 11 نومبر 2023ء کو ریاض میں ہونےوالی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی کانفرنس کی توسیع کی نمائندگی کرتا ہے۔