نگران فلسطینی حکومت کے مشیر برائے قانونی امور محمد عابد نے صدر محمود عباس کی جانب سے مسلسل غیر آئینی آرڈی نینسز نے صدر کی آئینی حیثیت کے خلاف قرار دیا ہے- غزہ میں ایک کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ صدر عباس مسلسل ایسے احکامات جاری کررہے ہیں جن سے ان کی اپنی آئینی حیثیت مجروح ہو رہی ہے- اس کے علاوہ صدر کے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں پالیسی فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے-
محمد عابد نے کہا کہ صدر عباس کی جانب سے درمیانی مدتی انتخابات کا فیصلہ فلسطینی آئین کے خلاف ہے- اس کے علاوہ فلسطین میں الفتح کو فلسطینی عوام کی واحد نمائندہ جماعت قرار دینا بھی فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق سلب کرنے کے مترادف ہے- فلسطین میں فتح سے بھی زیادہ حماس کو عوامی پذیرائی حاصل ہے اور انتخابات میں اسے نظر انداز کر کے صدر کے لیے اپنے اہداف پورے کرنا ناممکن ہے- فلسطینی حکومتی مشیر نے کہا کہ منتخب قانون ساز کونسل کی آئینی مدت چار سال ہے اور اس قانون کی رو سے موجود قانون ساز اسمبلی 2010ء تک کام کرنے کی اہلیت رکھتی ہے- اس کے علاوہ فلسطینی آئین کی دفعہ 47اور 62 میں قبل از وقت انتخابات اور مڈٹرم الیکشن کا اختیار صرف منتخب قانون ساز کونسل کو حاصل ہے- انہوں نے کہا کہ قانون کی شق 43 میں صدرملک میں کسی ایک جماعت کی جانبداری کے لیے اقدامات نہیں اٹھاسکے اور صدر بلا لحاظ تمام پارٹیوں کے لیے یکساں مواقع پیدا کرنے اور انتخابات میں سہولیات فراہم کرنے کے پابند ہیں-