فلسطین میں قائم اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کی نگراں حکومت نے غزہ کی زرعی پیدوار بیرون ملک بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے-یہ فیصلہ فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کے زیر زصدارت وزارت زراعت کے ایک اجلاس میں کیا گیا – اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ھنیہ نے کہا کہ ان کی حکومت غزہ کی زرعی پیداوار کو دوسرے ممالک تک پہنچانے کا عزم رکھتی ہے- اس سلسلے میں عرب ممالک سے روابط کیے گئے ہیں ، علاوازیں غزہ کی مصنوعات کو غرب اردن اور اسرائیل1948 ء کے مقبوضہ علاقوں تک پہنچانے کے لیے مختلف پہلوئوں پر کام جاری ہے- انہوں نے مزید کہا کہ وہ بیرونی تاجروں کو غزہ میں سر مایہ کاری کا بھر پور موقع فراہم کریں گے-
اجلاس کے بعد وزارت زراعت کی جانب سے جاری ایک بیان میں غزہ کی تاجر اور کسان برادری سے اپنی مصنوعات بر آمد کرانے کے لیے حکومت سے رابطہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے- بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت تمام کسانوں اور تاجروں کواپنی مصنوعات اور زرعی پیداوار بر آمد کرنے کے لیے ہر قسم کی سہولیات فراہم کرے گی، تاہم اس سلسلے میں تاجر برادری کو بھی حکومت کے ساتھ تعاون کرنا ہو گا –
دریں اثناء فلسطینی حکومت نے اسرائیل کی جانب سے غزہ اور اسکے گرد نواح میں موجود فصلوں اورپھلوں کے باغات پر حملوں اور بیرونی دنیا سے ملانے والی راہداریوں کی بندش پر اسرائیل کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے- وزارت زراعت کے سیکریٹری ڈاکٹر ابراہیم قدرہ نے کہا کہ اسرائیل فلسطینی عوام کو افلاس کے ذریعے ختم کرنا چاہتا ہے- انہوں نے کہا کہ اسرائیلی معاشی ناکہ بندی کے باوجود فلسطینی عوام کے حوصلے بلندہیں اور اسرائیل کے سامنے جھکنے کو ہرگز تیار نہیں- انہوں نے فلسطین میں کام کرنے والے غیر ملکی حقوق انسانی کے اداروں سے بھی غزہ میں تجارت اور زراعت میں شہریوں کی مدد کی اپیل کی اور اسرائیلی کی جانب سے راستوں کی بندش ختم کرانے کا بھی مطالبہ کیا-
