اسرائیلی جیل میں قید فلسطینی قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر ڈاکٹر عزیز الدویک نے اسرائیلی عدالت سے درخواست کی ہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں فلسطینی اسیران کو پیشیوں کے لئے نہ لے جایا جائے- ڈاکٹر عزیز الدویک نے کہا ہے کہ پیشی پر لے جانا اسیران کو ذلیل و رسوا کرنے کا بدترین طریقہ ہے – قیدیوں کوپانچ روز سے زائد کے لئے عوفر عدالت لے جایا جاتا ہے- روزانہ بارہ گھنٹے سے زائد ان کے ہاتھ ہتھکڑیوں میں جکڑے رہتے ہیں- مجدو جیل جاتے اور مجدو جیل سے آتے سفر کے دوران قیدی تیرہ گھنٹوں تک ہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور پاؤں میں زنجیریں لگے لوہے کی کرسی پر بیٹھے رہتے ہیں- اس دوران انہیں کچھ کھانے پینے کے لئے فراہم کیا جاتاہے اور نہ ہی قضائے حاجت کی اجازت ہوتی ہے-
اسیران کے حقوق کے دفاع کے لئے کام کرنے والی تنظیم ’’جمعیہ نفحہ ‘‘نے تمام انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں سے سوال کیا ہے کہ کب تک فلسطینی اسیران کے ساتھ غیر انسانی سلوک جاری ہے گا؟ کب تک یہ تنظیمیں خاموش بیٹھی تماشا دیکھتی رہیں گی؟ بین الاقوامی برادری کوفلسطینی اسیران کے خلاف اسرائیلی حکام کے غیر انسانی سلوک کو روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے-
