غزہ میں قائم حماس کی نگراں حکومت کے وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ ان کی جماعت فتح سے مذاکرات کی حامی ہے اور کسی بھی صورت میں مذاکرات سے انکار نہیں کرے گی، تاہم فتح حماس سے اس وقت تک مذاکرات نہیں کر سکتی جب تک وہ امریکہ اور اسرائیل کے چنگل سے آزادنہ ہو جائے-ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹر ویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حماس نے فتح سمیت تمام جماعتوں کے لیے مذاکرات کے دروازے کھلے رکھے ہیں تاہم فتح کے حماس سے مذاکرات کی چابی امریکہ کے ہاتھ میں ہے- انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین کا داخلی بحران صرف مذاکرات سے ہی حل ہو سکتا ہے اور مذاکرات سے فرار کی صورت میں بے چینی اور انتشار میں مزید اضافہ ہو گا -اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ صدر محمود عباس کی جانب سے اٹھائے گئے غیر آئینی اقدامات نے فلسطین میں پہلے سے پیدا شدہ بے چینی میں مزید اضافہ کیا لیکن صدر کو اپنے ان ماوراء آئین اقدامات کا کوئی احساس نہیں-
ایک سوال کے جواب میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ صدرمحمود عباس کی جانب سے درمیانی مدتی انتخابات کا فیصلہ ایک غیر آئینی اقدام ہے حماس کی مذمت کرتی ہے- انہوں نے مزید کہا کہ صدر بش کی جانب سے رواں سال موسم سرماں میں مشرق وسطی امن کانفرنس کے انعقاد کامقصد بش کااپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالناہے ، اس کانفرنس سے فلسطینی عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچنے گا تاہم اسرائیل کا مقدمہ اور مضبوط ہو جائے گا- انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس بش کی الودعی تقریب ثابت ہو گی، مشرق وسطی میں امریکی پالیسیوں کی ناکامی مزید بحران پیدا کرے گی، ااس طرح کی امن کانفرنسوں سے کوئی مسئلہ پائیدار طور پر حل نہیں کیا جا سکتا-
فلسطینی صدر محمود عباس اور اسرائیلی وزیراعظم ایہود اولمرٹ کے درمیان جاری مذکرات کو اسرائیل کی دھوکہ دہی پر مبنی سیاست قرار دیتے ہوئے ھنیہ نے کہا کہ ان مذاکرات سے محمود عباس کو بالآخر مایوس ہو کر واپس آئیں گے اور انہیں کچھ بھی حاصل نہیں ہو گا- انہوں نے کہا کہ اگر مذکرات فلسطین سے اسرائیلی انخلاء ، لاکھوں مہاجرین کی واپسی، القدس سے یہودیوں کے تسلط کے خاتمے اور ہزاروں قیدیوں کی رہائی کی شرائط پر ہو رہے ہیں تو بات تسلیم کی جا سکتی ہے لیکن ایسے مذاکرات قطعی بے سود ہیں جن میں فلسطینی عوام کے ان بنیادی مسائل کو نظر انداز کر دیاگیا ہو –
انہوں نے کہا کہ حماس کو وسیع القلبی کا مظاہر ہ کرنے کی تلقین کی جاتی ہے، حماس نے ہمیشہ پس میں بات چیت کے ذریعے اندرونی مسائل کے حل پر زور دے کر وسیع القلبی کا مظاہرہ کیا ،حتی کہ قانون ساز کونسل میں اکثریت ہونے کے باوجود فتح کو شریک اقتدار کیا ، لیکن فتح کی اپنی اندرونی کمزریاں ہیں جنہوں نے مکہ مکرمہ میں کیے گئے معاہدے کا بھی پاس نہیں کیا –
غزہ کو ایک ’’پولیس اسٹیٹ ‘‘ تبدیل کرنے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے کم وسائل کے باوجود شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی ، میڈیا کی آزادی اور عام شہریوں کے اظہار رائے کی آزادی کا بھر پور موقع فراہم کیا – اس طرح ایک کامیاب جمہوری حکومت کا ثبوت دیا ہے- غزہ کو ’‘پولیس ریاست‘‘ قراردینے والے آنکھیں بند کرکے الزامات عائد کر رہے ہیں-
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بڑے حملے کی تیاریوں اور مسلسل دھمکیوں کے حوالے سے ھنیہ نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت خارج از امکان نہیں- قابض فوج کے غزہ پر حملے روز کا معمول ہیں- اسرائیل کی کوشش ہے کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی کر کے شہریوں کو حماس کے خلاف اٹھایا جائے اور حملے کرکے اس کی قیادت اور اس کے بنیا دی ڈھانچے کو تباہ کردیا جائے -ا نہوں نے کہا کہ اسرائیل کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا- اسرائیل غزہ کو تر نوالہ نہ سمجھے- اسرائیل کو معلوم ہو چکا ہو گا کہ گزشتہ ڈیڑھ سالہ معاشی ناکہ بندی کے باوجود حما س کی عوامی پذیرائی میں اضافہ ہوا حماس
