رمضان المبارک کے آغاز و اختتام کا اعلان رجائی سندھو کا مقبوضہ بیت المقدس میں روایتی گولہ داغ کر ہراساں کرتا چلا رہاہے لیکن برس ہا برس سے جاری یہ روایت اس برس اپنے انجام کو پہنچ رہی ہے- روزنامہ ’’ٹائمز‘‘نے اپنی 18ستمبر کی اشاعت میں سندھو کا کاانٹرویو شائع کیا ہے جس میں اس نے بتایا ہے کہ ہر برس اسرائیلی حکومت کی جانب سے نئی پابندیاں عائد کردی جاتی ہیں جس کی وجہ سے میرا کام مشکل تر ہوتا چلا جا رہاہے-
سندھو کاکا خاندان صدیوں سے رمضان کی آمد واختتام کے موقعہ پر گولہ داغنے کی روایت سرانجام دے رہاہے- اسرائیل کی وزارت محنت میں اس سال اس نے درخواست تو اسے بتایا گیا کہ وہ سات مختلف دفاتر سے اضافی اجازت نامے حاصل کرے ان میں بم سکواڈ خفیہ سروس اور پولیس بھی شامل ہیں، سندھو کا کے لئے ضروری ہے کہ وہ دوہزار ڈالر کا تربیتی کورس بھی پاس کرے جس میں دھماکہ خیز مواد چلانے کی تربیت دی جاتی ہے ورنہ اسے اگلے برس روایتی گولہ داغنے کی اجازت نہ دی جائے گی-
چھیالیس سالہ سندھوکاکاکہناہے کہ میں بیس برس سے یہ کام کررہاہوں اور اب مجھ سے کہا جا رہاہے کہ اس کی باضابطہ تربیت حاصل کروں- سندھوکاکے خاندان کو عثمانی خلیفہ کے دور میں ایک توپ دی گئی تھی تاکہ پرانے شہر کے پھولوں والے دروازے سے روایتی گولہ چلائے، اب سندھوکا سگریٹ لائیٹر کی مدد سے ایک گرنیڈ چلاتاہے جس سے شعلہ بلند ہوتاہے اور زور دار آواز پیدا ہوتی ہے- اسرائیلی حکومت کا کہناہے کہ یہ گرنیڈ مسلح اسرائیلی ملٹری ماہر اسلحہ ہر روز فراہم کرے گا- بیت المقدس کے یہودی مئیر یوری لویولیالنسکی کا کہنا ہے کہ یہ صدیوں پرانی مسلم روایت کو ختم کرنے کی کوشش ہے- فلسطینی اسرائیلی حکومت کی جانب سے عائد پابندیوں کے خلاف شدید مخالف ہیں-
