فلسطینی صدر محمود عباس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران دنیا بھر سے آئے ہوئے حکمرانوں سے ملاقاتوں میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے خلاف زمین ہموار کررہے ہیں- عبرانی اخبار ’’معاریف‘‘ کی رپورٹ کے مطابق صدر عباس اسرائیل سے مذاکرات کے تسلسل اور حماس سے معاشی ناکہ بندی کے اپنے مقدمے کو بڑے احسن انداز میں عالمی راہنمائوں کے روبرو پیش کررہے ہیں-
جنرل اسمبلی کے 62 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اسرائیل سے مذاکرات کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے مذاکرات کا تسلسل ضروری ہے- انہوں نے کہا کہ جب تک پناہ گزینوں م، القدس اور 1967ء کی حدود کا معاملہ طے نہیں ہو جاتا مذاکرات بے سود رہیں گے- تاہم وہ ان متنازعہ معاملات میں اسرائیل کے ساتھ آھگے چلنے کو تیار ہیں- صدر عباس نے امریکی صدر بش کی دعوت پر نومبر میں ہونے والی مشرق وسطی امن کانفرنس کا بھی خیر مقدم کیا اور کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کو اس میں تیاری کے ساتھ آنا چاہیے- دوسری جانب نیویارک میں صدر عباس نے یورپی یونین کے علاوہ کئی عالمی راہنمائوں سے ملاقات کی ہے-
جنرل اسمبلی کے 62 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اسرائیل سے مذاکرات کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے مذاکرات کا تسلسل ضروری ہے- انہوں نے کہا کہ جب تک پناہ گزینوں م، القدس اور 1967ء کی حدود کا معاملہ طے نہیں ہو جاتا مذاکرات بے سود رہیں گے- تاہم وہ ان متنازعہ معاملات میں اسرائیل کے ساتھ آھگے چلنے کو تیار ہیں- صدر عباس نے امریکی صدر بش کی دعوت پر نومبر میں ہونے والی مشرق وسطی امن کانفرنس کا بھی خیر مقدم کیا اور کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کو اس میں تیاری کے ساتھ آنا چاہیے- دوسری جانب نیویارک میں صدر عباس نے یورپی یونین کے علاوہ کئی عالمی راہنمائوں سے ملاقات کی ہے-