حق واپسی کانفرنس کے عمومی کوآرڈینیٹر، سلمان ابو ستہ نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کو خبردار کیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطین کو یہودیوں کی قومی ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے ’’جال‘‘ کا شکار نہ بنیں-
ابو ستہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی کوشش کررہے ہیں کہ محمود عباس کو مجبور کیا جائے کہ وہ اسرائیلی ریاست کو اس انداز میں تسلیم کریں کہ نہ صرف فلسطینیوں کی واپسی بلکہ دیگر حقوق سے بھی برضا اور رغبت دستبرداری کا اعلان کردیں-
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکومتی عہدیداران کی کوشش ہے کہ محمود عباس کو اس پر رضامند کرلیا جائے کہ وہ یہودی ریاست کو تسلیم کرلیں جو فلسطینیوں کے غضب شدہ 78 فیصد رقبے پر دنیا بھر کے یہودیوں کی قومی ریاست کے طور پر قائم ہے- انہوں نے کہا کہ محمود عباس نے اسے تسلیم کرلیا تو اس کا مطالب یہ ہوگا کہ فلسطینیوں کی برس ہا برس کی قومی جدوجہد کو شدید نقصان پہنچے گا- ابو ستہ نے محمود عباس کے نام اپنے خط میں تحریر کیا ہے کہ فلسطین کے اندر اور بیرون فلسطین پھیلے ہوئے فلسطینی آپ کے اسرائیلی وزیر اعظم سے ملاقاتوں اور مفاہمت کو گہری نگاہ میں دیکھ رہے ہیں کیونکہ ان ملاقاتوں کے ذریعے انتہائی اہم فیصلوں کا امکان ہے-
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی بھرپور کوشش یہ ہے کہ محمود عباس فلسطینیوں کے حقوق سے زیادہ سے زیادہ لاتعلقی کا اظہار کردیں تاکہ اسرائیل کو قانونی ریاست تسلیم کرلی جائے اور فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کو درست تسلیم کرلی جائے اور انہوں نے فلسطینیوں کے خلاف تاریخ کے جو بدترین جرائم کیے ہیں ان سے اسرائیل کو بری الذمہ قرار دیا جاسکے-
لاکھوں فلسطینیوں کو مسلح یہودی دستوں نے بندوق کی نوک پر فلسطینی علاقوں سے 1948ء میں نکال باہر کیا تھا اور انہیں مجبور کردیا تھا کہ وہ جان بچانے کے لیے اردگرد کے ممالک میں پناہ لیں- اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد نمبر 194 میں کہا گیا ہے کہ تمام فلسطینی مہاجرین واپس جائیں لیکن اسرائیل نے اس وقت سے اب تک اس قرارداد پر عملدرآمد نہیں ہونے دیا ہے-
ابو ستہ نے کہا کہ اگر محمود عباس نے واپسی کے حق یا فلسطینیوں کے دیگر قومی مطالبات پر سودے بازی کی تو محمود عباس پوری قوم کے لیے ناقابل قبول ہوجائیں گے-
ابو ستہ نے محمود عباس سے اپیل کی کہ حماس اور دیگر فلسطینی جماعتوں نیز عربوں اور مسلمانوں کی جانب سے مفاہمت کے لیے گفت و شنید کی حمایت کی روشنی میں حماس کے ساتھ مذاکرات کریں- انہوں نے کہا کہ محمود عباس کے امریکی سرپرستی میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت سے قبل ضروری ہے کہ اتفاق رائے پیدا ہو- انہوں نے محمود عباس سے کہا کہ صورتحال انتہائی پچیدہ ہے- اس لیے ضروری ہے کہ فلسطینی عوام الناس کی رائے پر توجہ دی جائے-
