حال ہی میں اسرائیل کی جانب سے شام پر فضائی حملے میں امریکی رضامندی کے انکشاف کیا گیا ہے- عبرانی اخبار ’’معاریف‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ستمبر میں شام پر کیا گیا فضائی حملہ امریکی حکام کی رضامندی کے تحت کیا گیا- اسرائیلی
حکام نے باقاعدہ طور پر امریکہ سے تین ماہ قبل جولائی کے مہینے میں امریکی حکام سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ شام پر اسرائیلی فضائیہ کے حملے میں مدد فراہم کرے تاہم امریکی حکام نے اس سلسلے میں اسرائیلی موافقت مسترد کردی تھی- رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے اعلی عہدیداروں نے امریکی عہدیداروں سے ملاقاتیں کر کے ان سے شام پر حملے کے لیے ان کی رضامندی حاصل کرلی اور بعد میں شام پر اس کی دفاعی تنصیبات پر حملہ کیا گیا-
رپورٹ کے مطابق امریکی رضامندی کے بعد امریکی حکام نے اسرائیل کو شام کے جوہری تنصیبات کے نقشے بھی فراہم کیے تھے اور امریکی وزیر خارجہ کنڈولیزا رائس نے شام کے جوابی حملے سے نمٹنے کے لیے اسرائیلی حکام سے منصوبہ بندی کرلی تھی-
حکام نے باقاعدہ طور پر امریکہ سے تین ماہ قبل جولائی کے مہینے میں امریکی حکام سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ شام پر اسرائیلی فضائیہ کے حملے میں مدد فراہم کرے تاہم امریکی حکام نے اس سلسلے میں اسرائیلی موافقت مسترد کردی تھی- رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے اعلی عہدیداروں نے امریکی عہدیداروں سے ملاقاتیں کر کے ان سے شام پر حملے کے لیے ان کی رضامندی حاصل کرلی اور بعد میں شام پر اس کی دفاعی تنصیبات پر حملہ کیا گیا-
رپورٹ کے مطابق امریکی رضامندی کے بعد امریکی حکام نے اسرائیل کو شام کے جوہری تنصیبات کے نقشے بھی فراہم کیے تھے اور امریکی وزیر خارجہ کنڈولیزا رائس نے شام کے جوابی حملے سے نمٹنے کے لیے اسرائیلی حکام سے منصوبہ بندی کرلی تھی-