اسرائیل کے زیر تسلط فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے سفیر برائے انسانی حقوق جان جوگارڈ نے عالمی ادارے پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ تنظیم‘ خاموش تماشائی بن کر فلسطینیوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں دیکھ رہی ہے اور انہیں رکوانے میں اپنا مؤثر کردار ادا نہیں کر رہی-
مڈل ایسٹ اسٹڈی سینٹر کی رپورٹ کے مطابق ان خیالات اکا ظہار انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے سے اپنے انٹرویو میں کیا- جان جوگاڈ نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کوروس، امریکہ اور یورپی یونین پر مشتمل چار رکنی کمیٹی سے بطور احتجاج باہر نکل آنا چاہیے تاوقتیکہ یہ کمیٹی فلسطینیوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے عملی اقدام اٹھائے- انہوں نے کہا کہ مغرب اور اسرائیل کے جمہوری طور پر منتخب اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) اور الفتح کے درمیان پیدا کردہ اختلافات کے باعث فلسطینیوں کا حق خود اختیار پامال ہو رہا ہے- انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو اس تنازعے میں فتح کا ترجمان بننے کے بجائے مسئلے کے حل میں اپنا مصالحتی کردار ادا کرنا چاہئے-عالمی برادری فتح کی حمایت کر رہی ہے-
دریں اثنا جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے بین الاقوامی قانون کے ریٹائرڈ پروفیسر نے اپنی حالیہ تحقیق میں مشرق وسطی کے لئے اقوام متحدہ کے سابقہ سفیر ایلوارو ڈی سوٹو کے ایک بیان کا حوالہ دیا ہے کہ جس میں انہوں نے اس رائے کا اظہار کیا تھا کہ امریکی ایماء پر اقوام متحدہ کی مشرق وسطی کے تنازعہ کے حل کرنے کے لیے بنائی گئی چار رکنی کمیٹی میں شرکت سے تنظیم کا غیر جانبدارانہ تشخص بری طرح متاثر ہو رہا ہے-مغربی کنارے میں کام کرنے والے انسانی حقوق کے نمائندگان نے علاقے میں سیکورٹی اور امن و امان کی ابترصورتحال کی طرف کئی باری انگشت نمائی کی ہے-
مقبوضہ فلسطین سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے جان جوگارڈ کے بیان کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے انہوں نے مقبوضہ علاقوں میں حقیقیت حال کی منظر کشی کر کے ایک لائق تحسین فریضہ سر انجام دیا ہے- حماس کے پارلیمانی ترجمان مشیر المصری نے اس امر پر زور دیا کہ اقوام متحدہ اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے-
