پنج شنبه 01/می/2025

مقبوضہ بیت المقدس کی عدم تقسیم کے حوالے سے عوامی ریفرنڈم کی تجویز

منگل 6-نومبر-2007

سابق اسرائیلی وزیر خارجہ سیلفان شالوم نے مقبوضہ بیت المقدس کی عدم تقسیم کے حوالے سے اسرائیل میں عوامی ریفرنڈم کرانے کی تجویز پیش کی ہے- سیلفان شالوم کا کہنا ہے کہ کادیما پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کی بڑی تعداد نے میری تجویز پر دستخط کردیے ہیں- مقبوضہ بیت المقدس کی عدم تقسیم کی قرارداد ووٹنگ کے لیے عنقریب اسمبلی میں پیش کی جائے گی- مقبوضہ بیت المقدس ایک جوھری مسئلہ ہے- اس کے متعلق صرف پارلیمنٹ میں ریفرنڈم کرانا کافی نہیں ہے- عوامی ریفرنڈم بھی ضروری ہے-
اس سوال کے جواب میں کہ بیت المقدس کی عدم تقسیم کے حوالے سے پارلیمنٹ میں ریفرنڈم ہو رہا ہے تو عوامی ریفرنڈم کی کیا ضرورت ہے تو انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں ارکان پارلیمنٹ کو مراعات اور الائونس وغیرہ دے کر راضی کیا جاسکتا ہے- لہذا حقیقی فیصلہ عوامی ریفرنڈم کے ذریعے ہی ممکن ہے- سیلفان شالوم نے مزید کہا کہ مسئلہ بیت المقدس یہودی عوام کا مسئلہ ہے- اسے صرف حکومت کے حوالے کرنا ناممکن ہے- انہوں نے کہا کہ یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ ایہود باراک نے اپنے دور حکومت میں بیت المقدس کو تقسیم کرنے کی بات کی تھی- بیت المقدس کا تین چوتھائی حصہ فلسطینیوں کے حوالے کرنے کی تجویز پیش کی تھی جس میں جبل ھیکل کا اوپر والا حصہ فلسطینیوں کے کنٹرول میں اور نیچے والا حصہ یہودیوں کے کنٹرول میں دینا شامل تھا-
دوسری جانب داخلی سیکورٹی کے وزیر آفے دیختر کا کہنا ہے کہ قانونی طور پر بیت المقدس کی حیثیت واضح ہے- لہذا موجودہ قانون پر نئی قانون سازی کی ضرورت نہیں ہے-

مختصر لنک:

کاپی