دوشنبه 12/می/2025

90 ارب ڈالر کے عوض،القدس اور فلسطینی مہاجرین کے مستقبل کا سودا

پیر 26-نومبر-2007

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان فلسطینی مہاجرین اور القدس کے تنازعے کے تفصیہ کے لیے دونوں رہنماؤں میں انتہائی خطرناک سازش کا انکشاف کیا گیا ہے-اسرائیلی اخبار’’ہارٹز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس اور اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کے درمیان فلسطین سے نکالے گئے ساڑھے پانچ ملین فلسطینیوں کے بنیادی حق واپسی سے دستبردار کرانے کی سازش کی جارہی ہے-
 فریقین مہاجرین اور مقبوضہ بیت المقدس کو 90 ارب ڈالر کے عوض یہودیوں کے حوالے کرنے پر غور کر رہے ہیں- رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ آج سے دو ماہ قبل فلسطینی اور اسرائیلی مذاکرات کاروں کے مذاکرات کا حصہ بن چکا تھا- اگرچہ فریقین نے اس حوالے سے تمام امورپر کلی طور اتفاق نہیں کیا، تاہم خیال کیا جاتا ہے مزید بات چیت کے بعداس منصوبے پر اتفاق کیے جانے کا امکان ہے- منصوبے کے تحت فی کس مہاجرین کو 21 ہزار ڈالر دینے کی تجویز شامل ہے- رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان اس سلسلے میں ایک دستاویز بھی تیار کی گئی ہے، تاہم اس دستاویز کو فی الحال خفیہ رکھا گیا ہے-منگل کو امریکہ میں ہونے والی امن کانفرنس میں اس تجویز پر بھی غور کیے جانے کا امکان ہے-
اس سلسلے میں فریقین کے درمیان اتفاق موجود ہے- اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ پناہ گزینوں اور القدس کے تنازعات کو اس کانفرنس میں کھل کر ان پر بات نہیں کرنا چاہتے، تاہم اندرون خانہ اس سودے بازی کے لیے امریکہ سے صدر عباس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کریں گے- اس منصوبے کے تحت فلسطینی پناہ گزینوں کی املاک اور متروکہ جائیدوں کی بھی قیمت لگائی جائے گی اور 1948 ء کے مقبوضہ علاقوں سے دستبردار ہونے والوں کو ان کی املاک کے عوض10 سے 14 ہزار ڈالر دیے جائیں گے-

مختصر لنک:

کاپی