شنبه 10/می/2025

فلسطینی ایک انچ یہودی قبضے میں نہیں دیکھنا چاہتے، ایک ریاست کیسے تسلیم کریں گے

بدھ 28-نومبر-2007

اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے مرکزی راہنماء اور سابق وزیر خارجہ ڈاکٹر محمود الزھار نے امریکہ میں منعقد امن کانفرنس کو فلسطینی عوام کے خلاف دھوکہ دہی پر مبنی سازش قرار دیا- غزہ میں طلبہ اور عوامی نمائندوں کی جانب سے اناپولیس کانفرنس کے خلاف نکالی گئی ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینی ایک انچ زمین بھی یہودیوں کے قبضے میں نہیں دیکھنا چاہتے، وہ ایک پوری یہودی ریاست کو کیسے تسلیم کریں گے-
 انہوں نے مزید کہا کہ یہ کانفرنس اسرائیل کو بطور یہودی ریاست تسلیم کروانے کے لیے منعقد کی گئی ہے اور صدر بش نے یہودی ریاست پر زور دیتے ہوئے ثابت کردیا ہے کہ کانفرنس محض اسرائیل کی پشتیبانی تھی- ہمارے مذاکرات صرف اسرائیل کے خاتمے اور اس کے فلسطینی سرزمین سے نکل جانے کے لیے قابل قبول ہوں گے- فلسطینی عوام ایسے دھوکے اور فریب کا شکار نہیں ہوں گے اور فلسطینیوں کا سودا کرنے والے مذاکرات ناکام بنا کر اسرائیل اورر اس کے حواریوں پر ثابت کردیں گے کہ فلسطینی صرف اسرائیل مکمل آزادی چاہتے ہیں-
انہوں نے سوال اٹھایا کہ صدر بش اور دیگر زعماء نے اسرائیل کو یہودی ریاست بنانے پر کیوں زور دیا گیا؟ انہیں فلسطینی عوام کے مسائل نظر نہیں آتے- معاشی ناکہ بندی سے ہونے والی روز ہلاکتیں ان کے نزدیک مسئلہ نہیں اور کیا اسرائیلی جارحیت خطے میں قیام امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ نہیں- دنیا آخر ان زمینی حقائق کو کیوں نظر انداز کررہی ہے- کیا خطے میں قیام امن کی راہ میں صرف یہ رکاوٹ ہے کہ اسرائیل کو بطور یہودی ریاست کے تسلیم کرلیا جائے- حماس راہنماء نے فلسطینی عوام پر زور دیا کہ وہ مزاحمت کی بھرپور تیاری کریں اور آنے والے وقت میں انہیں اور زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے-

مختصر لنک:

کاپی