امریکہ میں منگل کے روز منعقدہ مشرق وسطی امن کانفرنس میں ڈیڑھ درجن کے قریب ممالک سمیت درجنوں وفود نے شرکت کی- عرب تجزیہ کار اس کانفرنس کو فلسطینی عوام کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کی کھلی سازش قرار دے رہے ہیں- رام اللہ میں اقتصادی امور کے ماہر ڈاکٹر عادل سمارہ نے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد اسرائیل کے حریف ممالک کو اس کا حلیف بنانا اور اس ذریعے سے فلسطینی عوام کے قتل عام میں عرب ممالک کا تعاون حاصل کرنا ہے-
انہوں نے کہا کہ عرب کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل سے تعاون کرنا تاریخ کا سنگین جرم ہے اور اس جرم کے مرتکبین کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی- نابلس کی النجاح یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے سربراہ ڈاکٹر عبد الستار قاسم نے کہا کہ فلسطینی قیادت کا نام نہاد کانفرنس میں جانا اور بنیادی مطالبات بھی پیش نہ کرنا باعث شرم ہے- انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل فلسطین کی اس قیادت سے مذاکرات کرے گا جو فلسطینیوں کے حق واپسی سے دستبردار ہوگی، کیونکہ فلسطینیوں کے واپسی کے حق کی تکمیل کے بعد اسرائیل کے وجود کا تصور نہیں- صدر عباس اسرائیل کو فلسطینیوں کے حق واپسی سے دستبرداری کا یقین دلا چکے ہیں-
انہوں نے کہا کہ عرب کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل سے تعاون کرنا تاریخ کا سنگین جرم ہے اور اس جرم کے مرتکبین کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی- نابلس کی النجاح یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے سربراہ ڈاکٹر عبد الستار قاسم نے کہا کہ فلسطینی قیادت کا نام نہاد کانفرنس میں جانا اور بنیادی مطالبات بھی پیش نہ کرنا باعث شرم ہے- انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل فلسطین کی اس قیادت سے مذاکرات کرے گا جو فلسطینیوں کے حق واپسی سے دستبردار ہوگی، کیونکہ فلسطینیوں کے واپسی کے حق کی تکمیل کے بعد اسرائیل کے وجود کا تصور نہیں- صدر عباس اسرائیل کو فلسطینیوں کے حق واپسی سے دستبرداری کا یقین دلا چکے ہیں-