دوشنبه 12/می/2025

اناپولیس امن کانفرنس میں عرب ممالک کی شرکت پر شدید تنقید

جمعرات 29-نومبر-2007

امریکہ کی ریاست میری لینڈ کے شہر اناپولیس میں منعقدہ مشرق وسطی امن کانفرنس میں عرب ممالک کی بڑی تعداد میں شرکت تجزیہ نگاروں کے تجزیوں کا محور و مرکز بنی ہوئی ہے- بعض ماہرین نے عرب ممالک کی کانفرنس میں شرکت کو عربوں کی اجتماعی خودکشی اور مہاجرین کے حق واپسی سے دستبرداری قرار دیا ہے- امن کانفرنس میں سعودی عرب سمیت 16 عرب ممالک نے شرکت کی ہے جن میں سے 12 ممالک ایسے ہیں جو اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے-
سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر ڈاکٹر عادل سمارہ نے کہا ہے کہ اناپولیس میں بین الاقوامی کانفرنس کا فلسطینیوں کی بھلائی کے لیے نہیں بلائی گئی تھی بلکہ اس کا مقصد اسرائیل سے زیادہ سے زیادہ عرب ممالک کے ساتھ روابط قائم کرنا ہے- عرب ممالک کی اناپولیس کانفرنس میں شرکت کے فعل کو کبھی معاف نہیں کرے گی-
نابلس کی جامعہ نجاح کے پروفیسر عبد الستار قاسم نے فلسطینی صدر محمود عباس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں نے جو کچھ حاصل کیا تھا وہ غیر مدبرانہ قیادت کے باعث ختم ہو رہا ہے- اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کا مطلب فلسطینی مہاجرین کے حق واپسی سے دستبرداری ہے کیونکہ صہیونی قیادت کسی ایسے فریق سے مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہے جو فلسطینی مہاجرین کے حق واپسی کا مطالبہ کرتا ہو-
فلسطینی امور کے ماہر ایڈووکیٹ طلال ابو عفیفہ نے اناپولیس کانفرنس کو ایران پر امریکی حملے کا دیباچہ قرار دیا ہے- انہوں نے کہا کہ عرب ممالک امریکہ کے ہاتھ میں کھلونا بن چکے ہیں- کانفرنس سے صرف اور صرف اسرائیل کو فائدہ ہوا ہے- اسرائیل عربوں کو اس وقت تک کچھ نہیں دے گا جب تک اسے واضح طور پر یہودی ریاست تسلیم نہیں کرلیا جاتا-

مختصر لنک:

کاپی