اردن کے دارلحکومت عمان میں ہزاروں افراد نے امریکہ میں ہونے والی امن کانفرنس کے خلاف مظاہرہ کیا- مظاہرے کا اہتمام اردن کی اساتذہ، طلبہ، انجینئروں ،وکلا اوردیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے دیگر شہریوں نے کیاتھا- مظاہرین نے اناپولس کانفرنس میں ہونے والے فیصلوں کو فلسطینی عوام کے آزادی کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے انہیں ہر سطح پر مسترد کر دینے کا مطالبہ کیا-
مظاہرین کے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے تھے جن پر امریکہ اور اسرائیل کے خلاف نعرے درج تھے- مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اردنی وکلاء یونین کے صدر نے کہا کہ ایک سازش کے تحت فلسطینی عوام کی تحریک آزادی کو کچلا جا رہا ہے- انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس سازش میں فلسطینی اتھارٹی کے سر براہ محمود عباس اور دیگر عرب ممالک بھی شریک ہو چکے ہیں- انہوں نے کہا کہ جس طرح امریکہ عراق کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہا ہے، اسی نہج پر فلسطین کو بھی تقسیم کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں-
مظاہرین اور مقررین نے فلسطینی تحریک مزاحمت کی حمایت کی اور عرب ممالک سمیت دنیا بھر کے انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کو پس پشت ڈال کر اسرائیل نوازی کی پالیسی ترک کر دیں- اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے ٹھوس بنیادوں پر کام کریں-
مظاہرین کے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے تھے جن پر امریکہ اور اسرائیل کے خلاف نعرے درج تھے- مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اردنی وکلاء یونین کے صدر نے کہا کہ ایک سازش کے تحت فلسطینی عوام کی تحریک آزادی کو کچلا جا رہا ہے- انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس سازش میں فلسطینی اتھارٹی کے سر براہ محمود عباس اور دیگر عرب ممالک بھی شریک ہو چکے ہیں- انہوں نے کہا کہ جس طرح امریکہ عراق کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہا ہے، اسی نہج پر فلسطین کو بھی تقسیم کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں-
مظاہرین اور مقررین نے فلسطینی تحریک مزاحمت کی حمایت کی اور عرب ممالک سمیت دنیا بھر کے انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کو پس پشت ڈال کر اسرائیل نوازی کی پالیسی ترک کر دیں- اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے ٹھوس بنیادوں پر کام کریں-