فلسطینی اتھارٹی کی نگران حکومت نے اناپولیس کانفرنس کے آغاز میں کی گئی فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ کی تقریر پر شدید نکتہ چینی کی ہے اور کہا ہے کہ اس تقریر میں فلسطینیوں کی تاریخ اور جدوجہد کو مسخ کیا گیا- حکومت کے ترجمان طاہر نونو نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ حکومت کو اس بات پر شدید تشویش ہے کہ محمود عباس نے فلسطینی مزاحمت کو دہشت گردی قرار دیا-
انہوں نے محمود عباس کی جانب سے عالمی رائے عامہ کو غزہ کے خلاف کرنے کی کوششوں کی مذمت کی جبکہ انہیں چاہیے تھا کہ غزہ کے محاصرے کو ختم کرنے کے لیے رائے عامہ ہموار کریں-
نونو نے امریکی صدر جارج بش کے اسرائیل کے بارے میں اس بیان کہ ’’یہ یہودیوں کا گھر ہے‘‘ پر شدید نکتہ چینی کی- اناپولیس کانفرنس کی افتتاحی تقاریر سے یہ بات سامنے آگئی تھی کہ اس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ بین الاقوامی طور پر اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کرلیا جائے اور عرب ممالک کے ساتھ تعلقات بحال کردیے جائیں اور اس کے بدلے میں انہیں ایک بار پھر مذاکرات کے سلسلے میں پھنسا لیا جائے اور ایسی فلسطینی ریاست کا پھر وعدہ کیا جائے جسے کوئی خودمختاری حاصل نہ ہو-
نونو نے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں اناپولیس کانفرنس کے خلاف ہونے والے مظاہروں کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ان مظاہروں سے محسوس ہوتا ہے کہ عوام نے اناپولیس کانفرنس مسترد کردی ہے-
