دوشنبه 12/می/2025

امن فلسطین کو کانفرنسوں کے ذریعے تقسیم نہیں کیا جاسکتا: حماس

اتوار 2-دسمبر-2007

اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 181 کو فلسطینیوں پر پڑنے والے مظالم کا سبب قرار دیا ہے کیونکہ اس قرارداد نے فلسطین کی تقسیم اور یہودی ریاست کے قیام کی اجازت دی تھی- مذکورہ قرارداد کے ساٹھ برس مکمل ہونے کے بعد لاکھوں فلسطینیوں کو نقل مکانی پر مجبور کردیا اور ان کی جگہ اجنبیوں کو وہاں لاکر بسادیا گیا- حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جن لوگوں نے یہ تاریخی جرم کیا ہے وہ اپنی غلطی کی اصلاح کریں-
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے اناپولیس کانفرنس میں شرکت کی ہے وہ اس قومی اور تاریخی ذمہ داری میں شریک ہیں کہ انہوں نے ایک ایسی کانفرنس میں شرکت کی جس کو منعقد ہی یہ کہہ کر کیا تھا کہ فلسطین ایک یہودی ریاست ہے-
قرارداد میں عرب اور اسلامی ممالک سے کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف سازش کی جارہی ہے کہ وہ اس سازش کو سمجھیں اور فلسطینیوں کی سیاسی، اخلاقی اور مالی امداد جاری و ساری رکھیں- حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ قربانیوں کی پرواہ کیے بغیر ارض فلسطین پر ’’یہودی سرطان ‘‘کے خاتمے کے لئے جدوجہد اور مزاحمت جاری رکھے گی –
1947ء میں اقوام متحدہ نے قرار داد منظورکی تھی جس کے ذریعے فلسطین کو مقامی لوگوں اور صہیونی  آبادکاروں میں تقسیم کردیاگیاتھا – نیز غیر ملکی آبادکاروں کو تاریخی فلسطین کی سرزمین میں سے 56فیصد نیز فلسطینیوں اور انٹرنیشنل بیت المقدس کو 46فیصد حصہ دیا گیا تھا-

مختصر لنک:

کاپی