فلسطینی قانون ساز کونسل کے رکن اور اصلاح و تبدیلی بلاک سے تعلق رکھنے والے حماس کے راہنماء ڈاکٹر یونس العستال نے کہا ہے کہ اگر اسرائیلی فوجی دستوں نے غزہ کی پٹی پر حملہ کیا تو اس کے بدترین نتائج برآمد ہوں گے اور فلسطینی ’’صہیونی عزائم کو خاک میں ملادیں گے- انہوں نے ان خیالات کا اظہار جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس میں حماس کے شعبہ تعلقات عامہ کے زیر اہتمام ایک سیاسی اجتماع میں کیا- انہوں نے موسم سرما کانفرنس اور مسئلہ فلسطین کے موضوع پر گفتگو کی- انہوں نے کہا کہ اگر فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اسرائیل کو یہودی ریاست کے طور پر تسلیم کرلیا تو فلسطینی مہاجرین کی واپسی کا مسئلہ دب جائے گا اور اسرائیل کو موقع مل جائے گا کہ ان فلسطینیوں کے حقوق سے بالکل انکار کردے کہ جو 1948ء میں یہاں سے نکالے گئے تھے-
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر جارج بش نے اس کانفرنس کے ذریعے اسرائیلیوں کے لیے کئی مراعات حاصل کرلی ہیں اور نئے مشرق وسطی کا اس کے سوا کوئی مطلب نہیں کہ علاقے میں اسرائیل کے مفادات کو تحفظ فراہم کردیا جائے- ’’روزنامہ فلسطین‘‘ کے چیف ایڈیٹر ڈاکٹر مصطفی الصواف نے کہا ہے کہ اناپولیس کانفرنس سے فلسطینیوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا- اس کانفرنس کے ذریعے فلسطینی تحریک مزاحمت کے خلاف تین راستوں کی وضاحت کردی گئی ہے یعنی غزہ پر حملہ حماس کی حکومت کے خلاف سخت اقدامات اور حماس پر دبائو ڈالنا تاکہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرلے-
مصطفی الصواف نے کہا کہ تمام سیاسی فلسطینی جماعتیں اس پر متفق ہیں کہ تیسرے راستے کا انتخاب ممکن نہیں ہے- انہوں نے کہا کہ اقتصادی ناکہ بندی اور غزہ پر حملے سے عالم عرب اور عالم اسلام میں شدید ترین ردعمل ہوگا- جس سے اسرائیل کا خاتمہ اور فلسطینیوں کی آزادی کی منزل قریب آجائے گی-
اسرائیل کے سیکنڈ ٹی وی نشریات کے مطابق اسرائیلی انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی مجاہدین کے پاس بڑی تعداد میں اپ گریڈ راکٹ موجود ہیں کہ جو عسقلان میں اہم عسکری مقامات کو نشانہ بناسکتے ہیں نیز یہ کہ اس وجہ سے غزہ کی پٹی میں اسرائیل نے بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی نہیں کی ہے- ٹیلی وژن چینل کے مطابق اسرائیل کے انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس نے ایسے راکٹ تیار کرلیے ہیں جن کی رینج 25 کلو میٹر ہے اور جو انتہائی تباہ کن ہیں وہ تین کلو گرام مٹیریل کسی بھی مقام پر پہنچا سکتے ہیں- علاوہ ازیں اسرائیل کی نصف آبادی جو جنوب میں کریات گت ٹائون اور شمال میں عسقلان کے اشدود پورٹ تک پھیلی ہوئی ہیں- اس حملے کی زد میں ہوں گی-
