اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے کہا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) سے مذاکرات کا کوئی امکان نہیں- حماس کا قلع قمع کرنے کے لیے طاقت کا استعمال جاری رکھیں گے- اسرائیلی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں غزہ پر فوجی کارروائی کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں- فوج کو مزید حملوں کے لیے ٹاسک دے دیا گیا ہے-
باراک نے کہا کہ حماس کے خلاف فیصلہ کن حملہ ضروری ہے اور آنے والا ہر لمحہ کسی بڑے حملے کے لیے راہ ہموار کررہا ہے- ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ حماس ایک دہشت گرد تنظیم ہے جو اسرائیلی عوام کے قتل عام میں ملوث ہے- اس سے بات چیت کا دروازہ کھلا رکھنے والے سخت غلطی پر ہیں- حماس کے ہاں جنگی قیدی گیلاد شالیت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کی رہائی کے لیے تمام پہلوئوں سے کام جاری ہے- انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اسرائیل جلد گیلاد کو رہا کرالے گا-
باراک نے کہا کہ حماس کے خلاف فیصلہ کن حملہ ضروری ہے اور آنے والا ہر لمحہ کسی بڑے حملے کے لیے راہ ہموار کررہا ہے- ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ حماس ایک دہشت گرد تنظیم ہے جو اسرائیلی عوام کے قتل عام میں ملوث ہے- اس سے بات چیت کا دروازہ کھلا رکھنے والے سخت غلطی پر ہیں- حماس کے ہاں جنگی قیدی گیلاد شالیت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کی رہائی کے لیے تمام پہلوئوں سے کام جاری ہے- انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اسرائیل جلد گیلاد کو رہا کرالے گا-