فلسطینی صدر محمود عباس کے زیر انتظام جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی کے لیے انٹرنیٹ پر ایک مہم شروع کی گئی ہے- مہم کا مقصد انٹرنیٹ استعمال کرنے والے شہریوں کو قیدیوں کے مسائل اور ان پر تشدد سے آگاہ کرنا ہے-
نیز مہم کے ذریعے حکام سے بے گناہ قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی شامل ہے- یہ مہم عربی زبان کی ویب سائٹوں ’’فلسطین الآن‘‘ اور ’’فلسطین ڈائیلاگ نیٹ‘‘ کے ذریعے چلائی گئی ہیں- قیدیوں کے مسائل سے آگاہ کرنے کی اس مہم میں اسیر افراد کے اہل خانہ اور انسانی حقوق کے ادارے تعاون کررہے ہیں- ویب سائٹوں پر جاری ایک بیان میں اہلیان اسیران کی جانب سے فلسطینی صدر محمود عباس وزیر اعظم سلام فیاض اور وزیر داخلہ ریاض مالکی سے قیدیوں کی فوری رہائی، مریض قیدیوں کے علاج اور جیلوں میں قیدیوں کو ان کے بنیادی انسانی حقوق فراہم کرنے کا مطالبہ کیاگیا ہے-
رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام جیل میں قیدیوں کی تعداد 1443 ہوچکی ہے، جبکہ 123 قیدی مہلک امراض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے جیل کے نام نہاد ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں- 180 قیدیوں کو 6 ماہ سے زائد کا عرصہ جیل میں گزر چکا ہے-
نیز مہم کے ذریعے حکام سے بے گناہ قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی شامل ہے- یہ مہم عربی زبان کی ویب سائٹوں ’’فلسطین الآن‘‘ اور ’’فلسطین ڈائیلاگ نیٹ‘‘ کے ذریعے چلائی گئی ہیں- قیدیوں کے مسائل سے آگاہ کرنے کی اس مہم میں اسیر افراد کے اہل خانہ اور انسانی حقوق کے ادارے تعاون کررہے ہیں- ویب سائٹوں پر جاری ایک بیان میں اہلیان اسیران کی جانب سے فلسطینی صدر محمود عباس وزیر اعظم سلام فیاض اور وزیر داخلہ ریاض مالکی سے قیدیوں کی فوری رہائی، مریض قیدیوں کے علاج اور جیلوں میں قیدیوں کو ان کے بنیادی انسانی حقوق فراہم کرنے کا مطالبہ کیاگیا ہے-
رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام جیل میں قیدیوں کی تعداد 1443 ہوچکی ہے، جبکہ 123 قیدی مہلک امراض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے جیل کے نام نہاد ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں- 180 قیدیوں کو 6 ماہ سے زائد کا عرصہ جیل میں گزر چکا ہے-