جمعه 15/نوامبر/2024

ایرانی ایٹمی پروگرام کے خاتمے کے لیے اسرائیلی وفد واشنگٹن رروانہ

منگل 18-دسمبر-2007

ایران کے ایٹمی پروگرام کے بڑھتے ہوئے خطرات کے بارے میں امریکی حکام کو قائل کرنے کے لیے اسرائیل کا ایک اعلی سطحی وفد واشنگٹن پہنچ گیا ہے- اسرائیلی اخبار ’’معاریف‘‘ کی رپورٹ کے مطابق خفیہ اداروں، عسکری اور سیاسی ماہرین کا 10 رکنی وفد امریکی حکام سے مذاکرات میں امریکہ کو ایران کے خلاف حملے کے لیے قائل کرے گا-
 یہ وفد ایک ایسے وقت میں امریکی حکام سے ملاقات کررہا ہے جب کہ ایک امریکی تحقیقاتی ادارے نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو پرامن قرار دیا ہے- امریکی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ایران نے 2003ء میں اپنے ایٹمی پروگرام کو غیر فوجی مقاصد کے لیے مختص کرلیا تھا اور اس طرح ایران 2010ء اور 2015ء کے درمیان ایٹم بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتا-
دوسری جانب اسرائیل نے اس رپورٹ کو حقائق کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے- امریکی انٹیلی جنس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد اسرائیلی وزیر داخلہ نے امریکی حکام پر بھی کڑی تنقید کی اور کہا کہ اس طرح کی رپورٹیں ایران کے خطرات کے حوالے سے غلط فہمیاں پیدا کررہی ہیں- ایران کا ایٹمی پروگرام اب بھی خطرناک ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ اس کا خطرہ مزید بڑھ جائے گا- انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اب ایران کو مزید مہلت نہ دے- دریں اثناء اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے وزراء کو ہدایت کی ہے کہ وہ امریکی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ پر تنقید نہ کریں بلکہ امریکہ کو ایرانی جوہری پروگرام کے خطرات سے آگاہ کریں اور اسے حملے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کریں-
 کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب میں اولمرٹ نے کہا کہ تہران کا جوہری توانائی کا حصول ایک حساس معاملہ ہے- اس سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری سے مل کر کوشش کرنا ہوگی- انہوں نے کہا کہ امریکہ پر غیر ضروری تنقید سے دونوں ممالک کے درمیان حالات خراب ہوسکتے ہیں-

مختصر لنک:

کاپی