اسرائیلی خفیہ ادارے ’’شاباک‘‘ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں گزشتہ دو برسوں کے دوران غزہ کے ایک ہزار افراد کو شہید کرنے کا اعتراف کیا ہے-
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج اور خفیہ اداروں کے باہمی اشتراک سے کی گئی کارروائیوں میں غزہ میں بیس ہزار مسلح افراد کی موجودگی کا سراغ لگایا جبکہ اس دوران خفیہ اداروں نے پانچ فیصد مسلح جنگجوؤں کو قتل کیا- قتل کی بیشتر کارروائیاں خفیہ طور پر عمل میں لائی جاتی رہی ہیں- دوسری جانب اسرائیلی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ غزہ حماس کے برسراقتدار آنے کے بعد آبادی کی اکثریت عسکریت پسندوں میں تبدیل ہو چکی ہے- مزاحمت کاروں کے حملوں نے غزہ کے قریب سدیروٹ کالونی سے اب تک تین ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں-
انہوں نے شاباک اور فوج کی کارروائیوں کی تعریف کی اور مزاحمت کاروں کے حوالے سے خفیہ ادارے کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہزار مسلح جنگجوؤں کا قتل فوج کی اہم کامیابی ہے تاہم غزہ کے تمام عسکریت پسندوں کے خاتمے تک اسرائیل چین سے نہیں بیٹھے گا-
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج اور خفیہ اداروں کے باہمی اشتراک سے کی گئی کارروائیوں میں غزہ میں بیس ہزار مسلح افراد کی موجودگی کا سراغ لگایا جبکہ اس دوران خفیہ اداروں نے پانچ فیصد مسلح جنگجوؤں کو قتل کیا- قتل کی بیشتر کارروائیاں خفیہ طور پر عمل میں لائی جاتی رہی ہیں- دوسری جانب اسرائیلی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ غزہ حماس کے برسراقتدار آنے کے بعد آبادی کی اکثریت عسکریت پسندوں میں تبدیل ہو چکی ہے- مزاحمت کاروں کے حملوں نے غزہ کے قریب سدیروٹ کالونی سے اب تک تین ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں-
انہوں نے شاباک اور فوج کی کارروائیوں کی تعریف کی اور مزاحمت کاروں کے حوالے سے خفیہ ادارے کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہزار مسلح جنگجوؤں کا قتل فوج کی اہم کامیابی ہے تاہم غزہ کے تمام عسکریت پسندوں کے خاتمے تک اسرائیل چین سے نہیں بیٹھے گا-