جمعه 15/نوامبر/2024

تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ سے مزاحمتی گروپوں کو حوصلہ اورطاقت ملی ہے

جمعرات 31-جنوری-2008

اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے کہاہے کہ 2006ء میں لبنان میں حزب اللہ کے خلاف جنگ کی تحقیقات کرنے والے اسرائیلی کمیشن وینو گراڈ کی رپوٹ سامنے  آنے سے اسرائیل کی کمزوری اور ناکامی ظاہر ہوگئی ہے- رپورٹ سے واضح ہوگیا ہے کہ عوامی ثابت قدمی اور مزاحمت کا کوئی طاقت مقابلہ نہیں کرسکتا-  فلسطینیوں کو مزاحمت کاراستہ نہیں چھوڑنا چاہیے‘ مزامت ہی میں ان کی کامیابی ہے –
واضح رہے کہ 206ء میں لبنان میں حزب اللہ کے خلاف جنگ کی تحقیقات کرنے والے اسرائیلی کمیشن اسے اسرائیل کی بڑی سنگین غلطی قرار دیا ہے- تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ وینوگراڈ کا کہناہے کہ فوجی اور سیاسی میدان میں بر وقت فیصلہ کرنے میں ناکامی کے ثبوت ملے ہیں- جنگ کی حکمت عملی طے کرنے کے بغیر اس کا آغاز کرنا ایک سنگین غلطی تھی-  وینوگراڈ نے اپنی حتمی رپورٹ کی اس ابتدائی رپورٹ کے نو ماہ بعد وزیراعظم ایہوداولمرٹ کے حوالے کی ہے جس میں 34 روزہ جنگ کے حوالے سے بڑی ناکامیوں کا ذکر کیا گیا تھا-
حماس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہاگیاہے کہ وینوگراڈ رپورٹ کے جاری ہونے سے فلسطینیوں کے عزم کو مزید پختہ کردیا ہے کہ مزاحمت ہی سے ان کے مسائل کا حل ممکن ہے- مراحمت ہی کے ذریعے اسلامی مقدسات‘ حقوق اور اصولوں کا دفاع ممکن ہے- لبنانی مزاحمت کی کامیابی نے ان تمام مزاحمتی گروپوں کو حوصلہ اور طاقت بخشی ہے جو اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں-
بیان کے مطابق رپورٹ کے نتائج سے فلسطینی اتھارٹی کو سبق سیکھنا چاہیے اور اسرائیل سے مذاکرات اور قابض اسرائیلی افواج سے تعاون کے بارے میں اپنے فیصلے پر نظرثانی کرکے فلسطینی مزاحمتی گروپوں کے خلاف کارروائیاں روک دینی چاہیے- مزاحمت کاروں کو رہا کیا جائے- مزاحمت کاروں کو آزادی دینی چاہیے کہ وہ اپنی زمین کا دفاع کریں-

مختصر لنک:

کاپی