فلسطین کے مقبوضہ جزیرہ نما النقب میں بئرسبع میں قابض اسرائیلی بلدیہ اور آباد کاروں کے گروپوں کے ساتھ مل کرجون اور جولائی کے دوران تاریخی بئرسبع مسجد میں موسیقی میلے کے انعقاد کی تیاری کر رہی ہے۔
"لیکور فیسٹیول” کے عنوان سے شروع ہونے والے اس میلے میں اس جون اور اگلے جولائی کے سوموار کے ایام میں میلے کی تقریبات منعقد کی جائیں گی۔ اس اشتعال انگیز اقدام کو صہیونی ریاست کی "اتجاھات” نامی کمپنی نے اسپانسر کیا ہے۔ میلے میں گلوکاروں، رقاصوں اور فنی پرفارمنس کی میزبانی کی جائے گی۔
یہ اعلان 2012 میں اس طرح کے تہوار پر پابندی کی دسویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیا ہے، جب فلسطینیوں کی طرف سے جزیرہ نما النقب میں پہلی بار اس مسجد میں نماز ادا کی گئی تھی۔
"اسرائیل” نام نہاد "املاک متروکہ کے قانون” کے تحت سنہ 48 زمینوں میں مقدس مقامات، آثار قدیمہ کے مقامات اور گھروں پر اپنا ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ گذشتہ دہائی میں ان جگہوں کو کنٹرول کرنے اور فلسطینی زمینداروں کو ملکیت یا داخلے سے روکنے کے لیے یہ نام نہاد قانون منظور کیا گیا تھا۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ مسجد کو اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بنایا گیا ہو۔ اس سے قبل قابض میونسپلٹی نے اسے ایک میوزیم میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا حالانکہ کے اسے علم ہے کہ یہ ایک تاریخی آثار قدیمہ کی مسجد ہے اور جزیرہ النقب کے مقدس مقامات میں سے ایک ہے۔
بیر سبع مسجد کو قابض حکام کے قبضے کی وجہ سے النقب کے لوگوں یا اس میں نماز ادا کرنے کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی حکام کی طرف سے فلسطینیوں کو مسجد میں جانے کی اجازت ہے مگر نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔