دوشنبه 05/می/2025

’’حماس کے خلاف کارروائی میں ایران اور شام تل ابیب پر حملہ کر سکتے ہیں‘‘

جمعہ 14-مارچ-2008

اسرائیلی دفاعی تجزیہ کار روبن یشائی نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت(حماس ) کے خلاف کارروائی میں شام اور ایران کا ممکنہ رکاوٹ بن رہا ہے –
 اسرائیلی اخبار’’یدیعوت احرونوت‘‘ میں شائع اپنے مضمون میں وہ لکھتے ہیں کہ اسرائیل نے رواں سال فروری سے قبل ہی غزہ سے حماس حکومت کے خاتمے اور اس کی جگہ فتح پارٹی کو لانے کا منصوبہ بنایا تھا تاہم خفیہ اداروں کی جانب سے موصول اطلاعات کے مطابق حماس کے خلاف کارروائی کی صورت میں ایران، شام اور حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے خدشے سے حماس کے خلاف کارروائی کو موخر کیا جاتا  ربا  حملے میں تاخیرکا مقصد اسرائیل کو بیرونی خطرات سے محفوظ رکھنے کے مزید اقدامات اٹھانا تھا-
ان کا مزید کہنا ہے کہ اسرائیل اس وقت بھی حماس حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے تیار ہے اور اس کے لیے  بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کر سکتا  ہے تاہم اسے بیرونی خطرا ت سے محفوظ رہنے کی ضمانت حاصل نہیں ہو سکی-
یشائی تجزیہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایران، شام اور حزب اللہ کی طرف سے اسرائیل کو درپیش خطرہ حماس کے خلاف اسرائیلی کارروائی میں تاخیر کو مزید طویل کر سکتا ہے- غزہ پر بھاری حملے کی صورت میں اسرائیل کی فوری کامیابی کا امکان بھی نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ حماس حکومت کا تختہ الٹنا، غزہ میں اسلحہ کے تمام ذخائر مکمل طورپر تباہ کرنا اور غزہ میں فلسطینی اتھارٹی کا کنٹرول بحال کرنا اسرائیل کے سامنے بڑے چیلنج ہیں-

مختصر لنک:

کاپی