اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے نے شام کے دارالحکومت دمشق میں منعقدہ عرب سربراہی کانفرنس کو یادداشت پیش کی ہے- جس میں ان سے فلسطینی عوام کی سیاسی و معنوی حمایت اور اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف مزاحمت کا ساتھ دینے کا مطالبہ کیا ہے- یادداشت میں کہا گیا ہے کہ آپ ایسے موقع پر دمشق میں اکٹھے ہو رہے ہیں جب امت مسلمہ کی تاریخ نہایت نازک موڑ پر کھڑی ہے –
خطے میں بڑے بڑے حادثات و واقعات رونما ہو رہے ہیں- اسلامی مقدسات کو خطرہ ہے، غزہ پر ظالمانہ اسرائیلی حصار بندی ہے، عراق پر بیرونی قبضہ ہے، خطے میں طبل جنگ بجانے کی اسرائیلی امریکی دھمکیاں ہیں- ایسے حالات میں آپ کی ذمہ داریاں بڑ ھ جاتی ہیں- آپ نے اپنی امت کے مسائل کا حل نکالناہے- ہمیں امید ہے کہ آپ اسے متفقہ فیصلہ کریں گے جس سے امت کی مشکلات ختم ہوں- ہم آپ سے فلسطینی عوام کی مادی و معنوی حمایت اور اسرائیل کے خلاف مزاحمت کا ساتھ دینے کا مطالبہ کرتی ہے-
اس بات کی طرف بھی اشارہ ضروری ہے کہ غزہ میں مزاحمتی گروپوں کا محدود اسلحہ صرف اپنی زمین اور امت کے دفاع کے لئے اسرائیلی ٹھکانوں پر حملے جارحیت کے ردعمل میں ہے- ہم نے اسرائیل سے مشروط جنگ بندی کے لئے اپنی رضامندی کا اظہار کیا ہے- اگر اسرائیل مکمل طور پر جارحیت بند کرتاہے تو اس سے ایسی جنگ بندی ممکن ہے جو تمام علاقوں پر مشتمل ہو- یادداشت میں فلسطینیوں کے باہمی اختلافات کے خاتمے اور مزاحمتی قوتوں کو برا بھلا نہ کہنے کا بھی مطالبہ کیاگیاہے-
خطے میں بڑے بڑے حادثات و واقعات رونما ہو رہے ہیں- اسلامی مقدسات کو خطرہ ہے، غزہ پر ظالمانہ اسرائیلی حصار بندی ہے، عراق پر بیرونی قبضہ ہے، خطے میں طبل جنگ بجانے کی اسرائیلی امریکی دھمکیاں ہیں- ایسے حالات میں آپ کی ذمہ داریاں بڑ ھ جاتی ہیں- آپ نے اپنی امت کے مسائل کا حل نکالناہے- ہمیں امید ہے کہ آپ اسے متفقہ فیصلہ کریں گے جس سے امت کی مشکلات ختم ہوں- ہم آپ سے فلسطینی عوام کی مادی و معنوی حمایت اور اسرائیل کے خلاف مزاحمت کا ساتھ دینے کا مطالبہ کرتی ہے-
اس بات کی طرف بھی اشارہ ضروری ہے کہ غزہ میں مزاحمتی گروپوں کا محدود اسلحہ صرف اپنی زمین اور امت کے دفاع کے لئے اسرائیلی ٹھکانوں پر حملے جارحیت کے ردعمل میں ہے- ہم نے اسرائیل سے مشروط جنگ بندی کے لئے اپنی رضامندی کا اظہار کیا ہے- اگر اسرائیل مکمل طور پر جارحیت بند کرتاہے تو اس سے ایسی جنگ بندی ممکن ہے جو تمام علاقوں پر مشتمل ہو- یادداشت میں فلسطینیوں کے باہمی اختلافات کے خاتمے اور مزاحمتی قوتوں کو برا بھلا نہ کہنے کا بھی مطالبہ کیاگیاہے-