چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ اور باقی دنیا

ہفتہ 12-اپریل-2008

غزہ کو باقی دنیا اور خود فلسطین کے دیگر مقبوضہ علاقوں سے ملانے والے راستوں کی تعداد چھ ہے ، ان میں سے پانچ تو براہ راست اسرائیلی انتظام میں ہیں اور غزہ کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے ملاتے ہیں جبکہ ایک راستہ (رفح گیٹ وے ) غزہ کو مصر سے ملاتا ہے –
تقریباً ڈیڑھ برس کا عرصہ یوں ہی گزرا – عالمی امداد بند تمام بری راستے جزوی طور پر بند ، صہیونی فوجی کارروائیوں کی وسیع پیمانے پر دوبارہ آغاز اور سب سے بڑھ کر یہ کہ الفتح تنظیم اور صدارتی افواج کے ذریعے حماس کے ساتھ باقاعدہ مڈبھیڑ کا اہتمام آئے روز ذمہ داران قتل ،مجاہدین گرفتار ، صہیونی دشمن کے ہاتھوں نہیں ، اپنے ہی بھائی بندوں کے ذریعے – اس دوران کئی مصالحتی کوششیں ہوئیں مکہ میں حماس اور الفتح کے درمیان کعبے کے سائے میں ایک تفصیلی معاہدہ طے پایا – معاہدے کی سیاہی بھی خشک نہ ہوئی تھی کہ صدارتی افواج اور الفتح کے مسلح عناصر کے ذریعے منتخب حکومت اور حماس کے خلاف جارحانہ کارروائیاں پھر شروع ہوگئیں-
 اغوا، قتل اور جلائو گھیرائو کی یہ کارروائیاں عروج پر پہنچیں تو بالآخر 14جون 2007ء کو حماس کے جوانوں نے غزہ سے صدارتی کیمپ کے تمام دفاتر خالی کروا لئے – چند گھنٹوں کے اندر اندر غزہ میں صرف حماس ہی کی عوامی و عسکری قوت باقی رہ گئی- حماس نے اعلان کیا کہ یہ صرف ایک عارضی اور انتقامی کارروائی ہے – ہم معاہدہ مکہ کی اصل روح کے ساتھ اپنے تمام فلسطینی بھائیوں سے اشتراک عمل چاہتے ہیں – لیکن 14جون کے واقعات کو بنیاد بنا کر غزہ کو مکمل گھیرے میں لے لیا گیا-
اس محاصر ے کو ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کو ہے- غزہ آنے والے کے تمام راستے مکمل طور پر بند ہیں- کوئی گاڑی ، کوئی سواری ، کوئی شخص غزہ آسکتاہے نہ وہاں سے جا سکتاہے- اس مکمل بندش سے زندگی معطل ہو کر رہ گئی – ایندھن ، پانی ، ادویات سامان خوردونوش جو فلسطینی مقبوضہ علاقوں سے آتاتھاوہ بند ہوگیا- غزہ سے کچھ سامان تجارت خصوصاً فرنیچر ملبوسات اور زیتون کی مصنوعات باہر جاتی تھیں- وہ بند ، غزہ میں موجود18ہزار سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بند-
غزہ سے لاکھوں افراد ،روزانہ محنت مزدوری کے لئے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جاتے تھے ان کے جانے پر پابندی – غزہ میں علاج کی سہولت محدود کے لئے رفح کے راستے مصر لے جائے جاتے تھے- گزشتہ سات ماہ میں کئی افراد کو انتہائی مجبوری کے عالم میں مصر لے جانے کی کوشش کی گئی لیکن انہیں کئی کئی روز راستے میں روکے رکھا گیاجس کی وجہ سے 82افراد راستے ہی میں دم توڑ گئے کئی مریض ایسے تھے کہ حصار سے پہلے مصری ہسپتالوں میں داخل تھے- انہیں علاج کے بعد واپس اپنے اہل خانہ کے پاس نہیں جانے دیاگیا- ان میں کئی خواتین اور بچے بھی شامل ہیں –

مختصر لنک:

کاپی